كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يُقَاتِلُ الرَّجُلَ فَيَدْفَعُهُ عَنْ نَفْسِهِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَعْلَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَاتَلَ أَجِيرٌ لِي رَجُلًا فَعَضَّ يَدَهُ فَانْتَزَعَهَا فَنَدَرَتْ ثَنِيَّتُهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَهْدَرَهَا وَقَالَ أَتُرِيدُ أَنْ يَضَعَ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضِمُهَا كَالْفَحْلِ قَالَ وَأَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَهْدَرَهَا وَقَالَ بَعِدَتْ سِنُّهُ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ وَعَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ بِهَذَا زَادَ ثُمَّ قَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَاضِّ إِنْ شِئْتَ أَنْ تُمَكِّنَهُ مِنْ يَدِكَ فَيَعَضُّهَا ثُمَّ تَنْزِعُهَا مِنْ فِيهِ وَأَبْطَلَ دِيَةَ أَسْنَانِهِ
کتاب: دیتوں کا بیان
باب: اپنا دفاع کرتے ہوئے اگر حملہ آور کا کوئی نقصان ہو جائے یا اسے ضرب لگ جائے تو؟
سیدنا صفوان اپنے والد یعلیٰ ؓ سے روایت کرتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ میرے نوکر کی ایک شخص سے لڑائی ہو گئی تو دوسرے نے اس کے ہاتھ پر دانتوں سے کاٹ لیا تو اس نے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اس سے اس کے اگلے دو دانت ٹوٹ گئے ۔ تو وہ نبی کریم ﷺ کے پاس چلا گیا تو آپ ﷺ نے اس ( کے اس نقصان ) کو ضائع قرار دیا ۔ اور فرمایا ” کیا تو چاہتا تھا کہ وہ اپنا ہاتھ تیرے منہ میں دیے رہتا اور تو اسے اونٹ کی طرح چبا ڈالتا ؟ “ ( عبدالملک بن عبدالعزیز بن جریج نے ) کہا کہ ابن ابی ملیکہ نے اپنے دادا سے روایت کیا کہ سیدنا ابوبکر ؓ نے اسے ضائع قرار دیا اور کہا : دور ہو ( ضائع ہے ) اس کا دانت ۔
تشریح :
حملہ آور کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنا حق واجب ہے اوراس صورت میں حملہ آور کو اگر کو ئی چوٹ لگ جائے یا کوئی نقصان ہو جائے تو اس کا کوئی معاوضہ نہیں ۔
حملہ آور کے مقابلے میں اپنا دفاع کرنا حق واجب ہے اوراس صورت میں حملہ آور کو اگر کو ئی چوٹ لگ جائے یا کوئی نقصان ہو جائے تو اس کا کوئی معاوضہ نہیں ۔