كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابٌ فِي دِيَةِ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ حسن حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ خَالِدٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مُسَدَّدٌ خَطَبَ يَوْمَ الْفَتْحِ بِمَكَّةَ فَكَبَّرَ ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ إِلَى هَاهُنَا حَفِظْتُهُ عَنْ مُسَدَّدٍ ثُمَّ اتَّفَقَا أَلَا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تُذْكَرُ وَتُدْعَى مِنْ دَمٍ أَوْ مَالٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ إِلَّا مَا كَانَ مِنْ سِقَايَةِ الْحَاجِّ وَسِدَانَةِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ أَلَا إِنَّ دِيَةَ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ مَا كَانَ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِ أَوْلَادِهَا وَحَدِيثُ مُسَدَّدٍ أَتَمُّ .
کتاب: دیتوں کا بیان
باب: قتل خطا جو عمد کے مشابہ ہو ، کی دیت
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فتح مکہ کے دن خطبہ دیا اور تین بار «الله اكبر» کہا ۔ پھر فرمایا «لا إله إلا الله وحده صدق وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده» ” ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، اس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا ، اپنے بندے کی مدد کی ۔ اور اس ایک اکیلے ہی نے تمام گروہوں کو پسپا کر دیا “ یہاں تک کی روایت مجھے مسدد سے یاد ہے ۔ پھر سلیمان بن حرب اور مسدد دونوں روایت کرنے میں متفق ہیں ، فرمایا ” خبردار ! جاہلیت میں ذکر کیے جانے والے تمام مفاخر یا خون اور مال کے مطالبات میرے پاؤں تلے روندے جا رہے ہیں ۔ ( ان کی کوئی حیثیت نہیں اور کوئی مطالبہ نہیں ہو گا ) سوائے اس کے جو حاجیوں کو پانی پلانے کی خدمت تھی یا بیت اللہ کی خدمت کا شرف تھا ( وہ باقی رہے گا ) ۔ “ پھر فرمایا ” خبردار ! قتل خطا جو عمد کے مشابہ ہو ، جو سانٹے یا لاٹھی کی مار سے ہوا ہو اس کی دیت سو اونٹ ہے ۔ ان میں چالیس اونٹنیاں ایسی ہوں جن کے پیٹوں میں بچے ہوں ۔“ اور مسدد کی روایت زیادہ کامل ہے ۔
تشریح :
قتل خطا شبہ عمد کی دیت کا یہ باب اس مقام پر بعض نسخوں کے اعتبار سے ہے ،ورنہ اکثر نسخوں میں یہ باب فیمن تطبب۔۔۔ کے بعد ہے ،جیسا کہ اس نسخے میں بھی دوبارہ یہ باب وہاں موجو د ہے ،قتل کی تین قسمیں ہیں ۔ قتل عمد (جو قصدجان بوجھ کر ہو ) قتل خطا (جو بلا قصد وارادہ ہو جائے ) قتل خطا شبہ العمد یعنی مارنے والے نے قصد کو ئی ایسی چیز ماری جس سے کوئی مرتا نہیں ہے ۔،نہ اس کی نیت ہی اسے قتل کرنے کی تھی ۔ مثلا لاٹھی ،کوڑا یا پتھر مارا جس سے آدمی عموما مرتا نہیں ہے ،مگر اتفاقامضروب مر گیا ۔
قتل خطا شبہ عمد کی دیت کا یہ باب اس مقام پر بعض نسخوں کے اعتبار سے ہے ،ورنہ اکثر نسخوں میں یہ باب فیمن تطبب۔۔۔ کے بعد ہے ،جیسا کہ اس نسخے میں بھی دوبارہ یہ باب وہاں موجو د ہے ،قتل کی تین قسمیں ہیں ۔ قتل عمد (جو قصدجان بوجھ کر ہو ) قتل خطا (جو بلا قصد وارادہ ہو جائے ) قتل خطا شبہ العمد یعنی مارنے والے نے قصد کو ئی ایسی چیز ماری جس سے کوئی مرتا نہیں ہے ۔،نہ اس کی نیت ہی اسے قتل کرنے کی تھی ۔ مثلا لاٹھی ،کوڑا یا پتھر مارا جس سے آدمی عموما مرتا نہیں ہے ،مگر اتفاقامضروب مر گیا ۔