كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: كَانَ مَوْضِعُ الْمَسْجِدِ حَائِطًا لِبَنِي النَّجَّارِ فِيهِ حَرْثٌ وَنَخْلٌ، وَقُبُورُ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «ثَامِنُونِي بِهِ» فَقَالُوا: لَا نَبْغِي بِهِ ثَمَنًا، فَقَطَعَ النَّخْلَ وَسَوَّى الْحَرْثَ وَنَبَشَ قُبُورَ الْمُشْرِكِينَ، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: «فَاغْفِرْ» مَكَانَ «فَانْصُرْ»، قَالَ مُوسَى: وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، بِنَحْوِهِ، وَكَانَ عَبْدُ الْوَارِثِ، يَقُولُ: خِرَبٌ، وَزَعَمَ عَبْدُ الْوَارِثِ، أَنَّهُ أَفَادَ حَمَّادًا هَذَا الْحَدِيثَ
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: تعمیر مساجد کا بیان
سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ مسجد نبوی کا احاطہٰ دراصل بنی نجار کا باغ تھا اور اس میں کچھ کھیتی ، کھجوریں اور مشرکین کی قبریں تھیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” مجھ سے اس کی قیمت لے لو ۔ “ تو انہوں نے کہا کہ ہم اس کی قیمت نہیں لیں گے ۔ چنانچہ کھجوریں کاٹ دی گئیں ، کھیتی کو برابر کر دیا گیا اور مشرکین کی قبروں کو اکھیڑ دیا گیا ۔ اور پوری حدیث بیان کی ۔ ( مذکورہ شعر میں ) «فانصر» کی جگہ «فاغفر» کا لفظ بیان کیا ہے ۔ یعنی ” بخش دے ۔ “ موسیٰ ( موسیٰ بن اسماعیل ) کہتے ہیں کہ عبدالواث نے ہم سے اس کی مانند بیان کیا اور عبدالوارث «خرب» ” کھنڈر “ بیان کرتے تھے ۔ ( نہ کہ «خرث» ) اور کہتے تھے کہ میں نے ہی حماد کو یہ حدیث بیان کی ہے ۔
تشریح :
(1) رسول اللہ ﷺ نےباوجود انصار کےمحبوب ہونےکے ،ان کے قطعہ زمین پرجبر اً یا بغیر اجازت کوئی تصرف نہیں فرمایا۔اسی لیے معروف مسئلہ ہے کہ ’’ غصب کروہ زمیں میں نماز جائز نہیں،،۔
(2)قبر پر یا قبرستان میں نماز جائز نہیں، اسی لیے نبی ﷺ نےقبریں کھدوا ڈالیں۔
(1) رسول اللہ ﷺ نےباوجود انصار کےمحبوب ہونےکے ،ان کے قطعہ زمین پرجبر اً یا بغیر اجازت کوئی تصرف نہیں فرمایا۔اسی لیے معروف مسئلہ ہے کہ ’’ غصب کروہ زمیں میں نماز جائز نہیں،،۔
(2)قبر پر یا قبرستان میں نماز جائز نہیں، اسی لیے نبی ﷺ نےقبریں کھدوا ڈالیں۔