كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ الْقَوَدِ بِغَيْرِ حَدِيدٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ جَارِيَةً وُجِدَتْ قَدْ رُضَّ رَأْسُهَا بَيْنَ حَجَرَيْنِ فَقِيلَ لَهَا مَنْ فَعَلَ بِكِ هَذَا أَفُلَانٌ أَفُلَانٌ حَتَّى سُمِّيَ الْيَهُودِيُّ فَأَوْمَتْ بِرَأْسِهَا فَأُخِذَ الْيَهُودِيُّ فَاعْتَرَفَ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُرَضَّ رَأْسُهُ بِالْحِجَارَةِ
کتاب: دیتوں کا بیان
باب: لوہے کے ہتھیار کے علاوہ دوسری طرح سے قصاص لینا
سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک لڑکی پائی گئی جس کا سر دو پتھروں میں رکھ کر کچل دیا گیا تھا ۔ تو اس سے پوچھا گیا : تیرے ساتھ یہ کس نے کیا ہے ؟ کیا فلاں نے ، کیا فلاں نے ؟ حتیٰ کہ ایک یہودی کا نام لیا گیا تو اس نے اپنے سر کے ساتھ اشارہ کیا ( کہ ہاں ) ۔ وہ یہودی پکڑ لیا گیا تو اس نے اقرار کر لیا ۔ پھر نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ اس کا سر بھی پتھر سے کچلا جائے ۔
تشریح :
مجرم سے قصاص لینے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ جس انداز سے اس نے قتل کیا ہو اسی اندازسے اسے قتل کیا جائے جیسے اس واقعہ میں ہے اور عکل اور عرینہ کے لوگوں کے ساتھ بھی اسی طرح کیا گیا تھا ۔
مجرم سے قصاص لینے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ جس انداز سے اس نے قتل کیا ہو اسی اندازسے اسے قتل کیا جائے جیسے اس واقعہ میں ہے اور عکل اور عرینہ کے لوگوں کے ساتھ بھی اسی طرح کیا گیا تھا ۔