كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ الْقَسَامَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ أَبِي لَيْلَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَهْلٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ هُوَ وَرِجَالٌ مِنْ كُبَرَاءِ قَوْمِهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ وَمُحَيِّصَةَ خَرَجَا إِلَى خَيْبَرَ مِنْ جَهْدٍ أَصَابَهُمْ فَأُتِيَ مُحَيِّصَةُ فَأُخْبِرَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ قَدْ قُتِلَ وَطُرِحَ فِي فَقِيرٍ أَوْ عَيْنٍ فَأَتَى يَهُودَ فَقَالَ أَنْتُمْ وَاللَّهِ قَتَلْتُمُوهُ قَالُوا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَأَقْبَلَ حَتَّى قَدِمَ عَلَى قَوْمِهِ فَذَكَرَ لَهُمْ ذَلِكَ ثُمَّ أَقْبَلَ هُوَ وَأَخُوهُ حُوَيِّصَةُ وَهُوَ أَكْبَرُ مِنْهُ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ فَذَهَبَ مُحَيِّصَةُ لِيَتَكَلَّمَ وَهُوَ الَّذِي كَانَ بِخَيْبَرَ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَبِّرْ كَبِّرْ يُرِيدُ السِّنَّ فَتَكَلَّمَ حُوَيِّصَةُ ثُمَّ تَكَلَّمَ مُحَيِّصَةُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِمَّا أَنْ يَدُوا صَاحِبَكُمْ وَإِمَّا أَنْ يُؤْذَنُوا بِحَرْبٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ فَكَتَبُوا إِنَّا وَاللَّهِ مَا قَتَلْنَاهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحُوَيِّصَةَ وَمُحَيِّصَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ أَتَحْلِفُونَ وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ قَالُوا لَا قَالَ فَتَحْلِفُ لَكُمْ يَهُودُ قَالُوا لَيْسُوا مُسْلِمِينَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مِائَةَ نَاقَةٍ حَتَّى أُدْخِلَتْ عَلَيْهِمْ الدَّارَ قَالَ سَهْلٌ لَقَدْ رَكَضَتْنِي مِنْهَا نَاقَةٌ حَمْرَاءُ
کتاب: دیتوں کا بیان
باب: قسامت کی وجہ سے قصاص نہ لینے کا بیان
سیدنا سہل بن ابو حثمہ ؓ اور ان کی قوم کے بڑوں نے خبر دی کہ عبداللہ بن سہل اور محیصہ لوگوں کو مالی مشکلات کا سامنا تھا تو وہ دونوں ( محنت مزدوری کی تلاش میں ) خیبر کی طرف نکل گئے ۔ پھر محیصہ کو خبر دی گئی کہ عبداللہ بن سہل کو قتل کر کے ایک کنویں یا چشمے میں پھینک دیا گیا ہے ۔ تو وہ یہودیوں کے پاس گیا اور کہا : اللہ کی قسم ! تم لوگوں ہی نے اس کو قتل کیا ہے ۔ انہوں نے جواب دیا : اللہ کی قسم ! ہم نے اس کو قتل نہیں کیا ۔ پھر وہ چلا آیا اور اپنی قوم کے پاس پہنچا اور ان کو سب بتایا ۔ تو وہ اور اس کا بڑا بھائی حویصہ اور عبدالرحمٰن بن سہل ( رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ) حاضر ہوئے ۔ تو محیصہ بات کرنے لگا اور یہی تھا جو خیبر میں گیا تھا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بڑے کا خیال کر ۔ “ یعنی جو عمر میں بڑا ہے ۔ پھر حویصہ نے بات کی ۔ پھر محیصہ نے کی ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” وہ لوگ تمہارے آدمی کی یا تو دیت دیں گے ورنہ جنگ کے تیار رہیں ۔ “ پھر رسول اللہ ﷺ نے انہیں یہ تفصیل لکھ بھیجی ۔ انہوں نے جواباً لکھا : اللہ کی قسم ! ہم نے اسے قتل نہیں کیا ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے حویصہ ، محیصہ اور عبدالرحمٰن سے فرمایا ” کیا تم لوگ قسمیں کھاؤ گے کہ اپنے آدمی کے خون کے حقدار بن سکو ۔ “ انہوں نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” پھر تمہارے مقابلے میں یہودی قسمیں کھائیں گے ۔ “ ان لوگوں نے کہا : وہ تو مسلمان نہیں ہیں ۔ ( یعنی ان کی قسموں کا کیونکر اعتبار کریں ؟ ) چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اپنی طرف سے اس کی دیت ادا فرمائی اور سو اونٹنیاں ان کی طرف بھیج دیں حتیٰ کہ ان کے احاطے میں داخل کر دی گئیں ۔ سہل کہتے ہیں کہ ان میں سے ایک سرخ اونٹنی نے مجھے لات دے ماری تھی ۔
تشریح :
1 : قتل یادیگر امور میں تصفیہ کے لئے کفار سے بھی قسمیں لی جائیں ۔ اللہ کے نام قسمیں بشرطیکہ فریق ثانی ان کا اعتبار کرے ۔
2 :حکومت اسلامیہ میں کسی بھی شخص کا خون ضائع نہیں کیا جاسکتا ۔
3 :اگر مدعاعلیہ متعین نہ ہوسکے اور معاملہ مشتبہ ہو تو بیت المال سے دیت ادا کی جائے گی ۔
4 :کفار کے ہاں محنت مزدوری اور ملازمت کرنے میں حرج نہیں ،بشرطیکہ انسان اپنا دین اسلام محفوظ رکھ سکے ۔
5 : مجلس میں با ت پیش کرنی ہو تو چھوٹے کو چاہیے کہ بڑے ادب کرتے ہوئے پہلے اسے بات کرنے دے ۔
6 :قسامت سے قتل کا دعوی ثابت ہوجانے کی صورت میں مدعاعلیہ کو قصاص میں قتل فقہاء کا اختلاف ہے البتہ دیت لازم ہونے پر اتفاق ہے ۔
1 : قتل یادیگر امور میں تصفیہ کے لئے کفار سے بھی قسمیں لی جائیں ۔ اللہ کے نام قسمیں بشرطیکہ فریق ثانی ان کا اعتبار کرے ۔
2 :حکومت اسلامیہ میں کسی بھی شخص کا خون ضائع نہیں کیا جاسکتا ۔
3 :اگر مدعاعلیہ متعین نہ ہوسکے اور معاملہ مشتبہ ہو تو بیت المال سے دیت ادا کی جائے گی ۔
4 :کفار کے ہاں محنت مزدوری اور ملازمت کرنے میں حرج نہیں ،بشرطیکہ انسان اپنا دین اسلام محفوظ رکھ سکے ۔
5 : مجلس میں با ت پیش کرنی ہو تو چھوٹے کو چاہیے کہ بڑے ادب کرتے ہوئے پہلے اسے بات کرنے دے ۔
6 :قسامت سے قتل کا دعوی ثابت ہوجانے کی صورت میں مدعاعلیہ کو قصاص میں قتل فقہاء کا اختلاف ہے البتہ دیت لازم ہونے پر اتفاق ہے ۔