كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ الْقَسَامَةِ صحیح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ مُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ انْطَلَقَا قِبَلَ خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَاتَّهَمُوا الْيَهُودَ فَجَاءَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي أَمْرِ أَخِيهِ وَهُوَ أَصْغَرُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكُبْرَ الْكُبْرَ أَوْ قَالَ لِيَبْدَأْ الْأَكْبَرُ فَتَكَلَّمَا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْسِمُ خَمْسُونَ مِنْكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَيُدْفَعُ بِرُمَّتِهِ قَالُوا أَمْرٌ لَمْ نَشْهَدْهُ كَيْفَ نَحْلِفُ قَالَ فَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ قَالَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ قَالَ سَهْلٌ دَخَلْتُ مِرْبَدًا لَهُمْ يَوْمًا فَرَكَضَتْنِي نَاقَةٌ مِنْ تِلْكَ الْإِبِلِ رَكْضَةً بِرِجْلِهَا قَالَ حَمَّادٌ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ وَمَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ فِيهِ أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ أَوْ قَاتِلِكُمْ وَلَمْ يَذْكُرْ بِشْرٌ دَمًا و قَالَ عَبْدَةُ عَنْ يَحْيَى كَمَا قَالَ حَمَّادٌ وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى فَبَدَأَ بِقَوْلِهِ تُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا يَحْلِفُونَ وَلَمْ يَذْكُرْ الِاسْتِحْقَاقَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا وَهْمٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ
کتاب: دیتوں کا بیان
باب: قسامت کی وجہ سے قصاص نہ لینے کا بیان
سیدنا سہل بن ابو حثمہ اور رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے کہ محیصہ بن مسعود اور عبداللہ بن سہل خیبر کی جانب روانہ ہوئے اور کھجوروں کے باغات میں جدا جدا ہو گئے ۔ پس عبداللہ بن سہل کو قتل کر دیا گیا ۔ سو انہوں نے ( وہاں کے ) یہودیوں پر الزام لگایا ۔ پھر اس ( مقتول ) کا بھائی عبدالرحمٰن بن سہل اور اس کے چچا زاد حویصہ اور محیصہ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوئے ۔ عبدالرحمٰن اپنے بھائی کے معاملے میں بات کرنے لگا جبکہ وہ ان سب سے چھوٹا تھا ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بڑے کو بات کرنے دو ۔ “ یا فرمایا ” پہلے بڑا بات شروع کرے ۔ “ پھر ان دونوں نے اپنے بھائی کے بارے میں بات کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تم میں سے پچاس آدمی ان کے کسی کے خلاف پچاس قسمیں کھائیں تو اس ملزم کی رسی تمہارے حوالے کر دی جائے گی ۔ “ انہوں نے کہا : یہ ایسا معاملہ ہے جو ہم نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا تو ہم قسمیں کیسے کھائیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” پھر یہودی پچاس قسمیں دے کر تم سے بری ہو جائیں گے ۔ “ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ کافر لوگ ہیں ۔ ( ان کی قسموں کا کیا اعتبار ؟ ) الغرض رسول اللہ ﷺ نے اپنی طرف سے اس کی دیت ادا فرمائی ۔ سہل کہتے ہیں : میں ایک دن ان کے باڑے میں چلا گیا تو ان اونٹنیوں میں سے ایک نے مجھے لات دے ماری ۔ حماد بن زید نے یہی یا اس کے قریب قریب بیان کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس روایت کو بشر بن مفضل اور مالک نے یحییٰ بن سعید سے نقل کیا اور کہا : ” کیا تم لوگ پچاس قسمیں کھاؤ گے کہ اپنے عزیز کے خون کے حقدار بن سکو ؟ یا قاتل کے حقدار بن سکو ؟ “ بشر نے ” خون کے حقدار بننے “ کا ذکر نہیں کیا ۔ اور عبدہ نے بواسطہ یحییٰ وہی کہا ہے جیسے کہ حماد نے کہا ۔ اور ابن عیینہ کی روایت جو یحییٰ سے ہے اس میں اس نے ابتدائی طور پر یوں کہا ہے ” یہودی پچاس قسمیں کھا کر تم سے بری ہو جائیں گے ۔ “ اور ” حقدار بننے “ کا ذکر نہیں کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ ابن عیینہ کا وہم ہے ۔
تشریح :
قسامہ قسم سے ماخوذہے اور تکرار کے ساتھ قسمیں اٹھانے کے معنی میں ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب کہیں کوئی قتل ہو جائے اور اس قاتل کا علم نہ ہو اور نہ کوئی گواہی موجود ہو مگر مقتول کے وارث کسی شخص یا اشخاص پر قتل کا دعوی رکھتے ہوں اور اس کے کچھ قرائن بھی قرائن موجود ہوں مثلا ان لوگوں کے مابین دشمنی ہو یا ان کے علاقے میں قتل ہواہو یاکسی کے پاس سے مقتول کا سامان ملے یا اس قسم کی دیگر علامات موجود ہوں تو مدعی لوگ پہلے پچاس قسمیں کھائیں فلاں شخص یا افراد ہمارے آدمی کے قاتل ہیں ۔ اس طرح ان کا دعوی ثابت ہو گا اگر مدعی لوگ قسمیں نہ کھائیں تو مدعاعلیہ پچاس قسمیں کھا کر برمی ہو جائیں گے ۔ اگر معاملہ واضح نہ ہو سکے تو بیت المال سے اس مقتول کی دیت ادا کی جائےگی
قسامہ قسم سے ماخوذہے اور تکرار کے ساتھ قسمیں اٹھانے کے معنی میں ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب کہیں کوئی قتل ہو جائے اور اس قاتل کا علم نہ ہو اور نہ کوئی گواہی موجود ہو مگر مقتول کے وارث کسی شخص یا اشخاص پر قتل کا دعوی رکھتے ہوں اور اس کے کچھ قرائن بھی قرائن موجود ہوں مثلا ان لوگوں کے مابین دشمنی ہو یا ان کے علاقے میں قتل ہواہو یاکسی کے پاس سے مقتول کا سامان ملے یا اس قسم کی دیگر علامات موجود ہوں تو مدعی لوگ پہلے پچاس قسمیں کھائیں فلاں شخص یا افراد ہمارے آدمی کے قاتل ہیں ۔ اس طرح ان کا دعوی ثابت ہو گا اگر مدعی لوگ قسمیں نہ کھائیں تو مدعاعلیہ پچاس قسمیں کھا کر برمی ہو جائیں گے ۔ اگر معاملہ واضح نہ ہو سکے تو بیت المال سے اس مقتول کی دیت ادا کی جائےگی