Book - حدیث 4512

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابٌ فِيمَنْ سَقَى رَجُلًا سَمًّا أَوْ أَطْعَمَهُ فَمَاتَ أَيُقَادُ مِنْهُ حسن صحيح حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلَا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ. حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ عَنْ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ وَلَا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ زَادَ فَأَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً سَمَّتْهَا فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا وَأَكَلَ الْقَوْمُ فَقَالَ ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ فَإِنَّهَا أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الْأَنْصَارِيُّ فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ قَالَتْ إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ الَّذِي صَنَعْتُ وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَتْ ثُمَّ قَالَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ مَازِلْتُ أَجِدُ مِنْ الْأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي.

ترجمہ Book - حدیث 4512

کتاب: دیتوں کا بیان باب: اگر کوئی شخص کسی کو زہر پلا یا کھلا دے اور وہ مر جائے تو کیا اس سے قصاص لیا جائے گا؟ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فر لیتے تھے اور صدقہ نہ کھایا کرتے تھے ۔ سیدنا ابوسلمہ سے روایت ہے اور ابوہریرہ ؓ کا واسطہ ذکر نہیں کیا. کہا کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فر لیتے اور صدقہ نہیں کھایا کرتے تھے ۔ مزید کہا کہ ایک یہودی عورت نے خیبر میں آپ ﷺ کو ایک بکری ہدیہ کی جو بھونی گئی تھی اور اس نے اسے زہر آلود کر دیا تھا ۔ تو رسول اللہ ﷺ اور آپ کے ساتھ لوگوں ( صحابہ کرام ) نے بھی اس سے کھایا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اپنے ہاتھ کھینچ لو ‘ اس نے مجھے بتایا ہے کہ یہ زہر آلود ہے ۔ “ پھر ( اس کی وجہ سے ) بشر بن براء بن معرور انصاری ؓ فوت ہو گئے ۔ تو آپ ﷺ نے اس یہودن کو بلوایا ( اور پوچھا ) ” تجھے اس کارستانی پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا ؟ “ اس نے کہا : اگر آپ نبی ہیں تو میرے اس کام سے آپ کا کوئی نقصان نہیں ہو گا ۔ اور اگر آپ بادشاہ ہیں تو میں لوگوں کو آپ سے راحت پہنچا سکوں گی ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے اس کے معتلق حکم دیا تو اسے قتل کر دیا گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے اپنی اس تکلیف کے متعلق بتایا جس میں آپ ﷺ کی وفات ہوئی تھی ” میں ان لقموں کو وجہ سے جو میں نے خیبر میں کھائے تھے ہمیشہ تکلیف میں رہا ہوں ‘ اور اب یہ وقت آ گیا ہے کہ اس نے میری شاہ رگ کاٹ دی ہے ۔ “