كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ وَلِيِّ الْعَمْدِ يَاخذ الدِّيَة صحیح حَدَّثَنَا عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ مَزْيَدٍ أَخْبَرَنِي أَبِي حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ حَدَّثَنِي يَحْيَى ح و حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِي أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا فُتِحَتْ مَكَّةُ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَنْ قُتِلَ لَهُ قَتِيلٌ فَهُوَ بِخَيْرِ النَّظَرَيْنِ إِمَّا أَنْ يُودَى أَوْ يُقَادَ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ يُقَالُ لَهُ أَبُو شَاةٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبْ لِي قَالَ الْعَبَّاسُ اكْتُبُوا لِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اكْتُبُوا لِأَبِي شَاةٍ وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِ أَحْمَدَ قَالَ أَبُو دَاوُد اكْتُبُوا لِي يَعْنِي خُطْبَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: دیتوں کا بیان
باب: قتل عمد میں مقتول کا وارث اگر دیت لینے پر راضی ہو ( تو درست ہے )
سیدنا ابوہریرہ ؓ کا بیان ہے کہ جب مکہ فتح ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے کھڑے ہو کر خطبہ ارشاد فرمایا ” جس کسی کا کوئی آدمی قتل کیا گیا ہو تو اسے دو باتوں میں سے ایک کا اختیار ہے کہ یا تو دیت دیا جائے یا قصاص ۔ “ تب اہل یمن میں سے ایک آدمی کھڑا ہوا اس کا نام ابو شاہ تھا ، اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے یہ لکھ دیجئیے ۔ ( عباس بن ولید کے الفاظ ہیں «اكتبوا لي» ) تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ابو شاہ کو لکھ دو ۔ “ حدیث کے یہ الفاظ احمد بن ابراہیم کے ہیں ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ اس سے مراد نبی کریم ﷺ کے خطبہ کا لکھنا ہے ۔
تشریح :
1 : قتل عمد میں قاتل سے قصاص ہوتا ہے یا پھر اگر مقتول کے وارث رضا مند ہوں تو دیت بھی لے سکتے ہیں ۔
2 :رسول ؐ کے دور میں احادیث رسول لکھی بھی گئی ہیں تاہم ان کا دائرہ بہت محدود تھا اورصحابہ کرام رضی اللہ بجا طور پر یہ سمجھتے اور عقیدہ رکھتے تھے کہ فرامین رسول ؐ ہی ہمارے لئے معیار عمل ہیں ۔
1 : قتل عمد میں قاتل سے قصاص ہوتا ہے یا پھر اگر مقتول کے وارث رضا مند ہوں تو دیت بھی لے سکتے ہیں ۔
2 :رسول ؐ کے دور میں احادیث رسول لکھی بھی گئی ہیں تاہم ان کا دائرہ بہت محدود تھا اورصحابہ کرام رضی اللہ بجا طور پر یہ سمجھتے اور عقیدہ رکھتے تھے کہ فرامین رسول ؐ ہی ہمارے لئے معیار عمل ہیں ۔