Book - حدیث 4502

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ الْإِمَامِ يَأْمُرُ بِالْعَفْوِ فِي الدَّمِ صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى ابْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ قَالَ كُنَّا مَعَ عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ فِي الدَّارِ وَكَانَ فِي الدَّارِ مَدْخَلٌ مَنْ دَخَلَهُ سَمِعَ كَلَامَ مَنْ عَلَى الْبَلَاطِ فَدَخَلَهُ عُثْمَانُ فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَهُوَ مُتَغَيِّرٌ لَوْنُهُ فَقَالَ إِنَّهُمْ لَيَتَوَاعَدُونَنِي بِالْقَتْلِ آنِفًا قَالَ قُلْنَا يَكْفِيكَهُمُ اللَّهُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَالَ وَلِمَ يَقْتُلُونَنِي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ دَمُ امْرِئٍ مُسْلِمٍ إِلَّا بِإِحْدَى ثَلَاثٍ كُفْرٌ بَعْدَ إِسْلَامٍ أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرِ نَفْسٍ فَوَاللَّهِ مَا زَنَيْتُ فِي جَاهِلِيَّةٍ وَلَا فِي إِسْلَامٍ قَطُّ وَلَا أَحْبَبْتُ أَنَّ لِي بِدِينِي بَدَلًا مُنْذُ هَدَانِي اللَّهُ وَلَا قَتَلْتُ نَفْسًا فَبِمَ يَقْتُلُونَنِي قَالَ أَبُو دَاوُد عُثْمَانُ وَأَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا تَرَكَا الْخَمْرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ

ترجمہ Book - حدیث 4502

کتاب: دیتوں کا بیان باب: حاکم یا قاضی خون معاف کرنے کا کہے تو کیسا ہے؟ جناب ابوامامہ بن سہل بیان کرتے ہیں کہ ہم سیدنا عثمان ؓ کے ہاں گئے جبکہ وہ اپنے گھر میں محصور تھے ۔ گھر میں ایک ایسی جگہ تھی کہ جو وہاں داخل ہوتا مقام بلاط پر بیٹھے لوگوں کی باتیں سن سکتا تھا ۔ چنانچہ سیدنا عثمان ؓ اس جگہ میں گئے اور پھر ہمارے پاس واپس آئے تو ان کا رنگ اڑا ہوا تھا ۔ انہوں نے بتایا کہ یہ ( بلوائی ) اب مجھے قتل کے دینے کی دھمکیاں دینے لگے ہیں ۔ ہم نے کہا : امیر المؤمنین ! اللہ عزوجل ان کی جانب سے آپ کی کفایت کرے گا ۔ انہوں نے کہا : یہ مجھے کیوں قتل کرنا چاہتے ہیں ؟ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ہے ” کسی مسلمان کا خون حلال نہیں ، سوائے اس کے کہ اس سے تین باتوں میں سے کوئی ایک صادر ہو : اسلام کے بعد کفر ‘ شادی شدہ ہونے کے بعد زنا ‘ یا قصاص کے بغیر کسی کو قتل کر دینا ۔ “ اور اللہ کی قسم ! میں نے کبھی زنا نہیں کیا ‘ جاہلیت میں نہ اسلام لانے کے بعد ۔ اور جب سے اللہ نے مجھے ہدایت نصیب فرمائی ہے میں نے کبھی نہیں چاہا کہ میرا اس ( اسلام ) کے بدلے کوئی اور دین ہوتا ‘ اور میں نے کسی کو قتل بھی نہیں کیا ہے ‘ تو پھر یہ میرے قتل کے درپے کیوں ہیں ؟ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں : سیدنا عثمان ؓ اور سیدنا ابوبکر ؓ نے دور جاہلیت ہی سے شراب چھوڑ دی تھی ۔
تشریح : سیدنا ابو بکر اور سیدنا عثمان رضی اللہ اسلام سے پہلے ہی پاک طینت تھے اسلام نے ان کی صالحیت کو اور بھی صیقل کردیا تھا ۔ سیدنا ابو بکر اور سیدنا عثمان رضی اللہ اسلام سے پہلے ہی پاک طینت تھے اسلام نے ان کی صالحیت کو اور بھی صیقل کردیا تھا ۔