كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ الْإِمَامِ يَأْمُرُ بِالْعَفْوِ فِي الدَّمِ صحيح لغيره حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ الْحَجَّاجِ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ عَطَاءٍ الْوَاسِطِيُّ عَنْ سِمَاكٍ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَبَشِيٍّ فَقَالَ إِنَّ هَذَا قَتَلَ ابْنَ أَخِي قَالَ كَيْفَ قَتَلْتَهُ قَالَ ضَرَبْتُ رَأْسَهُ بِالْفَأْسِ وَلَمْ أُرِدْ قَتْلَهُ قَالَ هَلْ لَكَ مَالٌ تُؤَدِّي دِيَتَهُ قَالَ لَا قَالَ أَفَرَأَيْتَ إِنْ أَرْسَلْتُكَ تَسْأَلُ النَّاسَ تَجْمَعُ دِيَتَهُ قَالَ لَا قَالَ فَمَوَالِيكَ يُعْطُونَكَ دِيَتَهُ قَالَ لَا قَالَ لِلرَّجُلِ خُذْهُ فَخَرَجَ بِهِ لِيَقْتُلَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ إِنْ قَتَلَهُ كَانَ مِثْلَهُ فَبَلَغَ بِهِ الرَّجُلُ حَيْثُ يَسْمَعُ قَوْلَهُ فَقَالَ هُوَ ذَا فَمُرْ فِيهِ مَا شِئْتَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسِلْهُ وَقَالَ مَرَّةً دَعْهُ يَبُوءُ بِإِثْمِ صَاحِبِهِ وَإِثْمِهِ فَيَكُونُ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ قَالَ فَأَرْسَلَهُ
کتاب: دیتوں کا بیان
باب: حاکم یا قاضی خون معاف کرنے کا کہے تو کیسا ہے؟
جناب علقمہ بن وائل اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص ایک حبشی کو پکڑے نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہا : اس نے میرے بھتیجے کو قتل کر ڈالا ہے ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” تو نے اس کو کس طرح قتل کیا تھا ؟ “ اس نے بتایا کہ میں نے اس کے سر پر کلہاڑا مارا تھا ، لیکن اسے میرا قتل کرنے کا ارادہ نہیں تھا ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا تیرے پاس مال ہے کہ تو اس کی دیت دے سکے ؟ “ اس نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا اگر میں تجھے چھوڑ دوں ، اور تو لوگوں سے مانگے اور اس کی دیت جمع کر لے ( تو کیا ایسے کر سکتا ہے ؟ ) “ اس نے کہا : نہیں ۔ آپ ﷺ نے پوچھا ” کیا تیرے مالک ( یا تیری قوم والے ) تجھے اس کی دیت دے سکتے ہیں ؟ “ اس نے کہا : نہیں ۔ تو آپ ﷺ نے مقتول کے ولی سے کہا ” اس کو پکڑ لے ۔ “ چنانچہ وہ اسے قتل کرنے کے لیے لے چلا ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” خبردار ! اگر اس نے اس کو قتل کر دیا تو اسی کی مانند ہو جائے گا ۔ “ تو وہ ( مقتول کا ولی ) قاتل کو لے کر اس جگہ پہنچ گیا جہاں سے اس نے آپ ﷺ کی بات سنی تھی اور بولا : لیجئیے ! یہ رہا اور جو چاہیں اس کے متعلق حکم فرمائیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس کو چھوڑ دو ‘ یہ اپنے اور اپنے مقتول کے گناہ اپنے سر لے کر جہنمیوں میں سے ہو گا ۔ “ سیدنا وائل نے کہا : چنانچہ اس نے اس کو چھوڑ دیا ۔
تشریح :
1 : قتل کی یہ نوعیت خطاشبہ العمد تھی اوراس میں دیت آتی ہے ،قصاص نہیں
2 :اگر قاتل یااس کے اولیا دیت دینے سے قاصرہوں تو امام (امیر) قاتل کو مقتول کے اولیا کے حوالے کرسکتا ہے ۔
3 :مسلمان کا قتل کبیرہ گناہ ہے اور اس کی سزا ابدہ جہنم ہے اللہ معاف فرمادے تو الگ بات ہے ۔
1 : قتل کی یہ نوعیت خطاشبہ العمد تھی اوراس میں دیت آتی ہے ،قصاص نہیں
2 :اگر قاتل یااس کے اولیا دیت دینے سے قاصرہوں تو امام (امیر) قاتل کو مقتول کے اولیا کے حوالے کرسکتا ہے ۔
3 :مسلمان کا قتل کبیرہ گناہ ہے اور اس کی سزا ابدہ جہنم ہے اللہ معاف فرمادے تو الگ بات ہے ۔