Book - حدیث 4494

كِتَابُ الدِّيَاتِ بَابُ النَّفْسِ بِالنَّفْسِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ صَالِحٍ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كَانَ قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ وَكَانَ النَّضِيرُ أَشْرَفَ مِنْ قُرَيْظَةَ فَكَانَ إِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْظَةَ رَجُلًا مِنْ النَّضِيرِ قُتِلَ بِهِ وَإِذَا قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ النَّضِيرِ رَجُلًا مِنْ قُرَيْظَةَ فُودِيَ بِمِائَةِ وَسْقٍ مِنْ تَمْرٍ فَلَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَتَلَ رَجُلٌ مِنْ النَّضِيرِ رَجُلًا مِنْ قُرَيْظَةَ فَقَالُوا ادْفَعُوهُ إِلَيْنَا نَقْتُلُهُ فَقَالُوا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَوْهُ فَنَزَلَتْ وَإِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَالْقِسْطُ النَّفْسُ بِالنَّفْسِ ثُمَّ نَزَلَتْ أَفَحُكْمَ الْجَاهِلِيَّةِ يَبْغُونَ قَالَ أَبُو دَاوُد قُرَيْظَةُ وَالنَّضِيرُ جَمِيعًا مِنْ وَلَدِ هَارُونَ النَّبِيِّ عَلَيْهِ السَّلَام.

ترجمہ Book - حدیث 4494

کتاب: دیتوں کا بیان باب: جان کے بدلے جان لینے کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ قریظہ اور نضیر ( یہود کے دو قبیلے تھے ) اور نضیر قریظہ کی بہ نسبت زیادہ معزز تھا ۔ تو جب قریظہ کا کوئی آدمی نضیر کے کسی آدمی کو قتل کر دیتا تو اسے اس کے بدلے میں قتل کر دیا جاتا تھا ۔ اور جب نضیر کا کوئی آدمی قریظہ کے آدمی کو قتل کر دیتا تو ( مقتول کے ورثاء کو ) ایک سو وسق کھجور دیت دیتا تھا ۔ پھر جب نبی کریم ﷺ مبعوث ہوئے تو نضیر کے آدمی نے قریظہ کے ایک آدمی کو قتل کر دیا ۔ تو قریظہ نے کہا : قاتل ہمارے حوالے کرو ہم اسے قتل کریں گے ۔ نضیر نے کہا : ہمارے تمہارے درمیان نبی کریم ﷺ قاضی اور حکم ہیں ۔ تو وہ لوگ آپ ﷺ کے پاس آئے ۔ تو یہ آیات نازل ہوئیں «وإن حكمت فاحكم بينهم بالقسط» ” آپ اگر فیصلہ فرمائیں تو ان میں انصاف سے فیصلہ فرمائیں ۔ “ اس میں «القسط» ” انصاف “ کا مفہوم ” جان کے بدلے جان “ ہے ۔ پھر دوسری آیت نازل ہوئی «أفحكم الجاهلية يبغون» ” کیا بھلا یہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں ؟ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ قریظہ اور نضیر دونوں سیدنا ہارون علیہ السلام کی نسل سے ہیں ۔
تشریح : قصاص کا نظام بنو اسرائیل میں بھی موجود تھا اور انسانی جانیں سب برابر ہیں کسی قوم یاقبیلے کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں ۔ اسلام نے قبیلے اور برادری کی بنیاد پر برتری کےتصور کو ختم کردیااور ایمان وتقوی کو فضلیت کا معیار قرار دیا۔ نیز یہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک سند صعیف،تاہم دیگرت محقیقن نے اسے صحیح کہا ہے ۔ قصاص کا نظام بنو اسرائیل میں بھی موجود تھا اور انسانی جانیں سب برابر ہیں کسی قوم یاقبیلے کو کسی پر کوئی فضیلت نہیں ۔ اسلام نے قبیلے اور برادری کی بنیاد پر برتری کےتصور کو ختم کردیااور ایمان وتقوی کو فضلیت کا معیار قرار دیا۔ نیز یہ روایت ہمارے فاضل محقق کے نزدیک سند صعیف،تاہم دیگرت محقیقن نے اسے صحیح کہا ہے ۔