Book - حدیث 4492

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي التَّعْزِيرِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الْأَشَجِّ حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بُرْدَةَ الْأَنْصَارِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ

ترجمہ Book - حدیث 4492

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: تعزیر کا بیان سیدنا ابوبردہ انصاری ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا ، اور مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی بیان کیا ۔
تشریح : امام ابن قیم رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں حدود اللہ سے مرادوہ اوامرد نواہی ہیں جن کا تعلق آداب سے ہوجیسے کہ باپ اپنے بچے کی تادیب کرتا ہے۔ امام مالک ابویوسف اور ابو ثور رحمتہ اللہ وگیرہ کہتے ہیں کہ تعزیز جرم کے مطابق ہوا کرتی ہے اور یہ کہ مجرم اسے کس حد تک برداشت کرسکتاہے۔ اور اس میں اصل چیز مصلحت کو پیش نظررکھنا ہوتا ہے اس لئے معروف حدود کی مقدار سے زیادہ مارنا جائز ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے(تيسير العلام شرض عمدة الا حكام) امام ابن قیم رحمتہ اللہ فرماتے ہیں کہ اس حدیث میں حدود اللہ سے مرادوہ اوامرد نواہی ہیں جن کا تعلق آداب سے ہوجیسے کہ باپ اپنے بچے کی تادیب کرتا ہے۔ امام مالک ابویوسف اور ابو ثور رحمتہ اللہ وگیرہ کہتے ہیں کہ تعزیز جرم کے مطابق ہوا کرتی ہے اور یہ کہ مجرم اسے کس حد تک برداشت کرسکتاہے۔ اور اس میں اصل چیز مصلحت کو پیش نظررکھنا ہوتا ہے اس لئے معروف حدود کی مقدار سے زیادہ مارنا جائز ہے۔ تفصیل کے لئے دیکھیے(تيسير العلام شرض عمدة الا حكام)