Book - حدیث 4490

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي إِقَامَةِ الْحَدِّ فِي الْمَسْجِدِ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا صَدَقَةُ يَعْنِي ابْنَ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الشُّعَيْثِيُّ، عَنْ زُفَرَ بْنِ وَثِيمَةَ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ, أَنَّهُ قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُسْتَقَادَ فِي الْمَسْجِدِ، وَأَنْ تُنْشَدَ فِيهِ الْأَشْعَارُ، وَأَنْ تُقَامَ فِيهِ الْحُدُودُ.

ترجمہ Book - حدیث 4490

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: مسجد میں حد لگانا سیدنا حکیم بن حزام ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں قصاص لینے ، اشعار پڑھنے اور حدیں لگانے سے منع فرمایا ہے ۔
تشریح : 1) یہ روایات سندا ضعیف ہے لیکن دیگر شواہد کی بنا پر حسن درجہ تک پہنچ جاتی ہے۔ ان شواہد کی وضاحت ہمارے فاضل محقق نے تخریج وتحقیق میں کی ہے علاوہ ازیں شیخ البانی رحمتہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔ 2) مساجد اس غرض سے بنائی جاتی ہیں کہ ان میں نماز پڑھی جائے تلاوت قرآن ہواور اللہ کا ذکر کیا جائے۔ قصاص یا حدود اگرچہ شرعی امور ہیں مگران سےمسجدکا ادب قائم نہیں رہتا ہے۔ ای طرھ لغو اور بے ہودہ اشعار پڑھنا بھی ناجائز ہے۔ البتہ اللہ کی حمدوثناء رسول اللہﷺ کی نعت اور شرعی مضامین پر مشتمل اشعار پرھے اور سنے جاسکتے ہیں۔ 1) یہ روایات سندا ضعیف ہے لیکن دیگر شواہد کی بنا پر حسن درجہ تک پہنچ جاتی ہے۔ ان شواہد کی وضاحت ہمارے فاضل محقق نے تخریج وتحقیق میں کی ہے علاوہ ازیں شیخ البانی رحمتہ اللہ نے اسے حسن کہا ہے۔ 2) مساجد اس غرض سے بنائی جاتی ہیں کہ ان میں نماز پڑھی جائے تلاوت قرآن ہواور اللہ کا ذکر کیا جائے۔ قصاص یا حدود اگرچہ شرعی امور ہیں مگران سےمسجدکا ادب قائم نہیں رہتا ہے۔ ای طرھ لغو اور بے ہودہ اشعار پڑھنا بھی ناجائز ہے۔ البتہ اللہ کی حمدوثناء رسول اللہﷺ کی نعت اور شرعی مضامین پر مشتمل اشعار پرھے اور سنے جاسکتے ہیں۔