Book - حدیث 4484

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ إِذَا تَتَابَعَ فِي شُرْبِ الْخَمْرِ حسن صحيح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَنْطَاكِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِذَا سَكَرَ فَاجْلِدُوه،ُ ثُمَّ إِنْ سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ، ثُمَّ إِنْ سَكَرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا حَدِيثُ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِذَا شَرِبَ الْخَمْرَ فَاجْلِدُوهُ، فَإِنْ عَادَ الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَا حَدِيثُ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنْ شَرِبُوا الرَّابِعَةَ فَاقْتُلُوهُمْ<. وَكَذَا حَدِيثُ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَذَا حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالشَّرِيدِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي حَدِيثِ الْجَدَلِيِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >فَإِنْ عَادَ فِي الثَّالِثَةِ- أَوِ الرَّابِعَةِ- فَاقْتُلُوهُ<.

ترجمہ Book - حدیث 4484

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: جو شخص باربار شراب پیے سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” جب وہ نشے سے مست ہو تو اسے درے لگاؤ ، پھر اگر مست ہو تو درے لگاؤ ، پھر اگر مست ہو تو درے لگاؤ ، اگر چوتھی بار اعادہ کرے ، تو اسے قتل کر دو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ عمر بن ابی سلمہ کی روایت میں بھی ایسے ہی ہے جو وہ اپنے والد سے ، وہ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے اور وہ نبی کریم ﷺ سے روایت کرتے ہیں ” جب وہ شراب پیے تو اسے کوڑے لگاؤ اگر چوتھی بار پیے تو اسے قتل کر دو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ «سهيل عن أبي صالح عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» کی سند سے بھی یہ مروی ہے ” اگر چوتھی بار پییں تو انہیں قتل کر دو ۔ “ ایسے ہی ابن ابی نعم کی روایت میں ہے جو بواسطہ ابن عمر ؓ نبی کریم ﷺ سے نقل ہوئی ہے ۔ اسی طرح عبداللہ بن عمرو ؓ اور شرید نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے ۔ اور جدلی ( عبد بن عبد ) کی روایت جو بواسطہ سیدنا معاویہ ؓ نبی کریم ﷺ سے منقول ہے اس میں ہے ” اگر تیسری یا چوتھی بار پیے تو اسے قتل کر دو ۔ “
تشریح : مست ہونے سے مراد شراب پینا ہے۔ فی الواقع مست ہوناشرط نہیں ہے جیسےکہ دیگر بہت سی احادیث میں آتا ہے۔ صرف شراب پینا ثابت ہو جائے تو اس پر حد لگے گی علمائے احناف اس مسئلے میں منفرد ہیں بقول ان کے انگور کی شراب تھوڑی پیے یا زیادہ تو حرام اور قابل حد ہے۔ لیکن انگور کے علاوہ دیگر اشیائ کی بنی ہوئی شرابوں میں اس قدر پیے کہ مست ہو جائے تو حرام ہے تو حد لگےگی البتہ ان کا اتنی مقدار میں پینا جائز ہے جس نے نشہ پیدا نہ ہو۔ دیگرائمہ میں سے کسی نے ان کی تائید نہیں کی ہے، بلکہ نشہ آور خواہ کسی نوع سے ہو اس کا قلیل یاکثیر سب حرام ہے اور قابل حد ہے۔ نشے سے مست ہونا شرط نہیں، علاوہ ازیں احادیث میں اس کی بابت رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے(ما اسكر كثيره فقليله حرام) جس چیز کی کثیر مقدارنشہ آور ہو اسکی قلیل مقدار بھی حرام ہے (سنن ابی داور الا شربة حديث:٣٦٨١) لہذا ہر نشہ آور چیز اس کی نوعیت خواہ کچھ ہو وہ مقدار میں تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہی ہے اور یہ کہنا یہ سمجھنا کہ انگورکی ہوتوحرام ہے اور دوسری قسم سے ہو تو اسےاتنی مقدار میں پینا حلال ہے جس سےنشہ پیدا نہ ہو فرمان رسول کے خلاف ہے۔ مست ہونے سے مراد شراب پینا ہے۔ فی الواقع مست ہوناشرط نہیں ہے جیسےکہ دیگر بہت سی احادیث میں آتا ہے۔ صرف شراب پینا ثابت ہو جائے تو اس پر حد لگے گی علمائے احناف اس مسئلے میں منفرد ہیں بقول ان کے انگور کی شراب تھوڑی پیے یا زیادہ تو حرام اور قابل حد ہے۔ لیکن انگور کے علاوہ دیگر اشیائ کی بنی ہوئی شرابوں میں اس قدر پیے کہ مست ہو جائے تو حرام ہے تو حد لگےگی البتہ ان کا اتنی مقدار میں پینا جائز ہے جس نے نشہ پیدا نہ ہو۔ دیگرائمہ میں سے کسی نے ان کی تائید نہیں کی ہے، بلکہ نشہ آور خواہ کسی نوع سے ہو اس کا قلیل یاکثیر سب حرام ہے اور قابل حد ہے۔ نشے سے مست ہونا شرط نہیں، علاوہ ازیں احادیث میں اس کی بابت رسول اللہ ﷺ نے فرمایاہے(ما اسكر كثيره فقليله حرام) جس چیز کی کثیر مقدارنشہ آور ہو اسکی قلیل مقدار بھی حرام ہے (سنن ابی داور الا شربة حديث:٣٦٨١) لہذا ہر نشہ آور چیز اس کی نوعیت خواہ کچھ ہو وہ مقدار میں تھوڑی ہو یا زیادہ حرام ہی ہے اور یہ کہنا یہ سمجھنا کہ انگورکی ہوتوحرام ہے اور دوسری قسم سے ہو تو اسےاتنی مقدار میں پینا حلال ہے جس سےنشہ پیدا نہ ہو فرمان رسول کے خلاف ہے۔