كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ الْحَدِّ فِي الْخَمْرِ صحیح حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ح، وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ الْمَعْنَى، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَدَ فِي الْخَمْرِ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ، وَجَلَدَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَرْبَعِينَ، فَلَمَّا وُلِّيَ عُمَرُ دَعَا النَّاسَ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنَّ النَّاسَ قَدْ دَنَوْا مِنَ الرِّيفِ،- وَقَالَ مُسَدَّدٌ: مِنَ الْقُرَى وَالرِّيفِ-، فَمَا تَرَوْنَ فِي حَدِّ الْخَمْرِ؟ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: نَرَى أَنْ تَجْعَلَهُ كَأَخَفِّ الْحُدُودِ، فَجَلَدَ فِيهِ ثَمَانِينَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ ابْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, أَنَّهُ جَلَدَ بِالْجَرِيدِ وَالنِّعَالِ أَرْبَعِينَ. وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: ضَرَبَ بِجَرِيدَتَيْنِ نَحْوَ الْأَرْبَعِينَ.
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
باب: شراب نوشی کی حد کا بیان
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے شراب نوشی کی حد میں کھجور کی چھڑیوں اور جوتوں سے مارا ہے ۔ اور سیدنا ابوبکر ؓ نے چالیس درے ( کوڑے ) لگائے ۔ جب سیدنا عمر ؓ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے صحابہ کو بلایا اور ان سے مشورہ چاہا کہ لوگ اپنے کھیتوں اور زمینوں میں چلے گئے ہیں ۔ ( یعنی جہاں کھجوریں اور انگور وغیرہ کی فراوانی ہے اور وہ شراب پینے لگے ہیں ) ۔ مسدد کے الفاظ میں ہے کہ لوگ بستیوں اور زمینوں میں چلے گئے ہیں ۔ تو تم لوگ شراب کی حد کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟ تو سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے کہا : ہم سمجھتے ہیں کہ آپ اسے سب سے ہلکی حد کی مانند کر دیں ۔ چنانچہ انہوں نے اس میں اسی درے ( کوڑے ) لگائے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ ابن ابی عروبہ نے بواسطہ قتادہ نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث بیان کی کہ آپ ﷺ نے کھجور کی چھڑیوں اور جوتوں سے چالیس ضربیں لگائیں ۔ جبکہ شعبہ نے قتادہ سے بواسطہ سیدنا انس ؓ نبی کریم ﷺ سے روایت کیا تو کہا کہ آپ ﷺ نے کھجور کی دو شاخوں سے تقریباً چالیس ضربیں لگائیں ۔
تشریح :
فقہاء کے نزدیک حضرت عمر رجی اللہ عنہ کے اس عمل یں پہلی چالیس ضربوں کو حداورمزید چالیس کوتعزیر پر محمول کیا گیا ہے اور علمائے حق وفقہائے عظام امور شرعیہ میں اپنی مرضی سے کچھ نہیں کہتے ہیں بلکہ اجتہادی امورمیں اصحاب علم ورائےسے گہرامشورہ کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کرتے ہیں ۔
فقہاء کے نزدیک حضرت عمر رجی اللہ عنہ کے اس عمل یں پہلی چالیس ضربوں کو حداورمزید چالیس کوتعزیر پر محمول کیا گیا ہے اور علمائے حق وفقہائے عظام امور شرعیہ میں اپنی مرضی سے کچھ نہیں کہتے ہیں بلکہ اجتہادی امورمیں اصحاب علم ورائےسے گہرامشورہ کرنے کے بعد کوئی فیصلہ کرتے ہیں ۔