Book - حدیث 4468

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يُصِيبُ مِنَ الْمَرْأَةِ دُونَ الْجِمَاعِ، فَيَتُوبُ قَبْلَ أَنْ يَأْخُذَهُ الْإِمَامُ حسن صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سِمَاكٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ وَالْأَسْوَدِ قَالَا قَالَ عَبْدُ اللَّهِ، جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ إِنِّي عَالَجْتُ امْرَأَةً مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ، فَأَصَبْتُ مِنْهَا مَا دُونَ أَنْ أَمَسَّهَا، فَأَنَا هَذَا، فَأَقِمْ عَلَيَّ مَا شِئْتَ! فَقَالَ عُمَرُ: قَدْ سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْكَ، لَوْ سَتَرْتَ عَلَى نَفْسِكَ! فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَانْطَلَقَ الرَّجُلُ فَأَتْبَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، فَدَعَاهُ، فَتَلَا عَلَيْهِ: {وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ...}[هود: 114], إِلَى آخِرِ الْآيَةِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَهُ خَاصَّةً أَمْ لِلنَّاسِ كَافَّةً!؟ فَقَالَ: >لِلنَّاسِ كَافَّةً<.

ترجمہ Book - حدیث 4468

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: جو شخص کسی عورت سے جماع کے علاوہ سب کچھ کرے پھر پکڑے جانے سے پہلے توبہ کر لے سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا : بیشک مدینے سے باہر میں نے ایک عورت سے بوس و کنار کیا ہے ‘ مگر مجامعت نہیں کی ہے اور اب میں آپ کے سامنے حاضر ہوں تو جو چاہے مجھے سزا دیں ۔ سیدنا عمر ؓ نے کہا : اللہ نے تیری پردہ پوشی کی تھی ، اگر تو بھی اپنے آپ پر پردہ ڈالے رکھتا ( تو بہتر تھا ) تو نبی کریم ﷺ نے اس کو کوئی جواب نہ دیا ۔ تو وہ آدمی چلا گیا ۔ نبی کریم ﷺ نے اس کے پیچھے آدمی بھیجا اور اسے طلب کیا ، پھر اس پر یہ آیت تلاوت فرمائی «وأقم الصلاة طرفى النهار وزلفا من الليل» ” دن کے دونوں اطراف میں نماز قائم کرو اور رات کے اوقات میں بھی ۔ بلاشبہ نیکیاں ، برائیوں کو ختم کر دیتی ہیں ، یہ نصیحت ہے نصیحت حاصل کرنے والوں کے لیے ۔ “ قوم میں سے ایک آدمی بولا : اے اللہ کے رسول ! کیا یہ اسی کے لیے خاص ہے یا سب لوگوں کے لیے ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” سبھی لوگوں کے لیے ہے ۔ “
تشریح : 1) افضل یہی ہے کہ انسان اپنے گناہ پر پردہ ڈالے اور اللہ کے حضورکثرت سے توبہ واستغفار کرے اور آئندہ کے لئے محتاط رہنے کا عزم کرے۔ 2) جو لوگ اللہ کے خوف سے گناہوں سے پاک ہونے کے لئےاپنے آپ کو حد کے لئے پیش کر یں ان کا مقام بہت بلند ہے۔ 3) نمازاور دیگر نیکیاں انسان کے عام گناہوں کا ازالہ کرتی رہتی ہیں جبکہ کبائرسے توبہ لازمی ہے۔ 1) افضل یہی ہے کہ انسان اپنے گناہ پر پردہ ڈالے اور اللہ کے حضورکثرت سے توبہ واستغفار کرے اور آئندہ کے لئے محتاط رہنے کا عزم کرے۔ 2) جو لوگ اللہ کے خوف سے گناہوں سے پاک ہونے کے لئےاپنے آپ کو حد کے لئے پیش کر یں ان کا مقام بہت بلند ہے۔ 3) نمازاور دیگر نیکیاں انسان کے عام گناہوں کا ازالہ کرتی رہتی ہیں جبکہ کبائرسے توبہ لازمی ہے۔