Book - حدیث 4451

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي رَجْمِ الْيَهُودِيَّيْنِ ضعیف حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: زَنَى رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ، وَقَدْ أُحْصِنَا- حِينَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ-، وَقَدْ كَانَ الرَّجْمُ مَكْتُوبًا عَلَيْهِمْ فِي التَّوْرَاةِ فَتَرَكُوهُ، وَأَخَذُوا بِالتَّجْبِيهِ- يُضْرَبُ مِائَةً بِحَبْلٍ مَطْلِيٍّ بِقَارٍ، وَيُحْمَلُ عَلَى حِمَارٍ، وَجْهُهُ مِمَّا يَلِي دُبُرَ الْحِمَارِ-، فَاجْتَمَعَ أَحْبَارٌ مِنْ أَحْبَارِهِمْ، فَبَعَثُوا قَوْمًا آخَرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: سَلُوهُ، عَنْ حَدِّ الزَّانِي... وَسَاقَ الْحَدِيثَ. فَقَالَ فِيهِ: قَالَ: وَلَمْ يَكُونُوا مِنْ أَهْلِ دِينِهِ فَيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ، فَخُيِّرَ فِي ذَلِكَ، قَالَ: {فَإِنْ جَاءُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ}[المائدة: 42].

ترجمہ Book - حدیث 4451

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: دو یہودیوں کے سنگسار کیے جانے کا قصہ سیدنا ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ یہودیوں کے ایک مرد اور عورت نے زنا کیا جو شادی شدہ تھے اور یہ ان دنوں کی بات جب نبی کریم ﷺ مدینہ تشریف لے آئے تھے ۔ اور ان یہودیوں میں تورات کے مطابق ( زانیوں پر ) رجم فرض تھا ‘ مگر انہوں نے اسے چھوڑ کر انہیں ذلیل و رسوا کرنا اختیار کر لیا تھا کہ اسے تار کول لگی رسی سے سو بار مار جائے اور گدھے پر پچھلی جانب منہ کر کے بٹھایا جائے ۔ تو ان کے کئی علماء اکٹھے ہوئے اور انہوں نے دوسرے کچھ لوگوں کو رسول اللہ ﷺ کے پاس بھیجا کہ آپ ﷺ سے زانی کی حد کے متعلق پوچھیں اور حدیث بیان کی ۔ اس میں کہا کہ ، چونکہ وہ اہل یہود آپ ﷺ کے دین پر نہ تھے کہ آپ ﷺ ان کا فیصلہ کرتے ‘ اس لیے آپ ﷺ کو اس میں اختیار دیا گیا ‘ فرمایا «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» ” اگر وہ آپ کے پاس آ جائیں تو ان میں فیصلہ کریں یا اعراض کر جائیں ۔ “