كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ، أَوْ نَسِيَهَا صحیح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، ح وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَبِي الْوَزِيرِ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ يَعْنِي الْحَلَبِيَّ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ يَعْنِي ابْنَ عُثْمَانَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ ذِي مِخْبَرٍ الْحَبَشِيِّ، وَكَانَ يَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ - يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - وُضُوءًا لَمْ يَلْثَ مِنْهُ التُّرَابُ، ثُمَّ أَمَرَ بِلَالًا فَأَذَّنَ، ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ غَيْرَ عَجِلٍ، ثُمَّ قَالَ لِبِلَالٍ: «أَقِمِ الصَّلَاةَ»، ثُمَّ صَلَّى الْفَرْضَ وَهُوَ غَيْرُ عَجِلٍ. قَالَ عَنْ حَجَّاجٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ صُلَيْحٍ، حَدَّثَنِي ذُو مِخْبَرٍ رَجُلٌ مِنَ الْحَبَشَةِ وقَالَ عُبَيْدٌ: يَزِيدُ بْنُ صَالِحٍ،
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: جو شخص نماز کے وقت میں سوتا رہ جائے یا نماز(پڑھنا) بھول جائے؟
یزید بن صالح نے سیدنا ذی مخبر حبشی ؓ سے ، اور یہ نبی کریم ﷺ کے خادم تھے ۔ اس قصے میں بیان کیا کہ نبی کریم ﷺ نے وضو کیا ، اور مختصر وضو کہ اس سے مٹی بھی اچھی طرح گیلی نہ ہوئی ۔ پھر بلال کو حکم دیا انہوں نے اذان کہی ۔ پھر نبی کریم ﷺ اٹھے اور سکون سے دو رکعتیں پڑھیں ۔ پھر بلال سے فرمایا ” اقامت کہو ۔ “ تب آپ ﷺ نے نماز پڑھائی اور آپ جلدی میں نہ تھے ۔ ( ابراہیم نے اپنی سند میں ) کہا «حجاج عن يزيد بن صليح حدثني ذو مخبر» یہ ایک حبشی فرد تھا ۔ اور عبید نے سند میں ( راوی کا نام ) یزید بن صالح بیان کیا ہے ۔
تشریح :
قضا نماز بھی انسان کوسکون ،اطمنان اورا عتدال سےادا رکرنی چاہیے ۔
قضا نماز بھی انسان کوسکون ،اطمنان اورا عتدال سےادا رکرنی چاہیے ۔