كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي رَجْمِ الْيَهُودِيَّيْنِ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ أَنَّ زَيْدَ بْنَ أَسْلَمَ حَدَّثَهُ عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: أَتَى نَفَرٌ مِنْ يَهُودٍ، فَدَعَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْقُفِّ، فَأَتَاهُمْ فِي بَيْتِ الْمِدْرَاسِ، فَقَالُوا: يَا أَبَا الْقَاسِمِ! إِنَّ رَجُلًا مِنَّا زَنَى بِامْرَأَةٍ، فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ، فَوَضَعُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِسَادَةً، فَجَلَسَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ ائتُني بِالتَّوْرَاةِ، فَأُتِيَ بِهَا، فَنَزَعَ الْوِسَادَةَ مِنْ تَحْتِهِ، فَوَضَعَ التَّوْرَاةَ عَلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ: >آمَنْتُ بِكِ وَبِمَنْ أَنْزَلَكِ<، ثُمَّ قَالَ: >ائْتُونِي بِأَعْلَمِكُمْ<، فَأُتِيَ بِفَتًى شَابٍّ... ثُمَّ ذَكَرَ قِصَّةَ الرَّجْمِ، نَحْوَ حَدِيثِ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ.
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
باب: دو یہودیوں کے سنگسار کیے جانے کا قصہ
سیدنا ابن عمر ؓ سے مروی ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت آئی اور وہ رسول اللہ ﷺ کو وادی قف میں بلا لے گئے ۔ تو آپ ﷺ ان کے پاس ایک گھر میں گئے جو ان کا مدرسہ تھا ۔ انہوں نے کہا : اے ابوالقاسم ! ہم میں سے ایک آدمی نے ایک عورت سے زنا کیا ہے ، سو آپ ان میں فیصلہ کر دیں ۔ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے ایک تکیہ رکھ دیا ، آپ اس پر تشریف فر ہوئے ۔ پھر فرمایا ” تورات لے آؤ ۔ “ تو اسے لے آیا گیا ۔ آپ نے تکیہ اپنے نیچے سے نکالا اور تورات کو اس پر رکھا ۔ پھر فرمایا ” میں تجھ پر ایمان لایا ہوں اور اس ذات پر بھی جس نے تجھے اتارا ہے ۔ “ پھر فرمایا ” اپنا بڑا عالم لے آؤ ۔ “ تو ایک نوجوان کو لے آیا گیا ۔ پھر رجم کا قصہ بیان کیا جیسے کہ مالک عن نافع کی حدیث ( 4446 ) میں بیان ہوا ہے ۔
تشریح :
1) سابقہ کتب تورات، زبور ، انجیل میں اگرچہ تحریف ہو چکی ہے مگر بالا جمال ان کے منزل من اللہ ہونے پر ہمارا ایمان ہے۔
2) اور ان کاادب و احترام بھی واجب ہے۔اور بے حرمتی کرنا حرام ہے۔
1) سابقہ کتب تورات، زبور ، انجیل میں اگرچہ تحریف ہو چکی ہے مگر بالا جمال ان کے منزل من اللہ ہونے پر ہمارا ایمان ہے۔
2) اور ان کاادب و احترام بھی واجب ہے۔اور بے حرمتی کرنا حرام ہے۔