Book - حدیث 4447

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي رَجْمِ الْيَهُودِيَّيْنِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ: مَرُّوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَهُودِيٍّ قَدْ حُمِّمَ وَجْهُهُ وَهُوَ يُطَافُ بِهِ، فَنَاشَدَهُمْ: >مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِهِمْ؟<، قَالَ: فَأَحَالُوهُ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ، فَنَشَدَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَا حَدُّ الزَّانِي فِي كِتَابِكُمْ؟<، فَقَالَ: الرَّجْمُ، وَلَكِنْ ظَهَرَ الزِّنَا فِي أَشْرَافِنَا، فَكَرِهْنَا أَنْ يُتْرَكَ الشَّرِيفُ وَيُقَامُ عَلَى مَنْ دُونَهُ! فَوَضَعْنَا هَذَا عَنَّا، فَأَمَرَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَ، ثُمَّ قَالَ: >اللَّهُمَّ إِنِّي أَوَّلُ مَنْ أَحْيَا مَا أَمَاتُوا مِنْ كِتَابِكَ<.

ترجمہ Book - حدیث 4447

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: دو یہودیوں کے سنگسار کیے جانے کا قصہ سیدنا براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس سے ایک یہودی کو لے کر گزرے ، اس کا چہرہ کالا کیا ہوا تھا اور وہ اسے گھ پھرا رہے تھے ۔ تو آپ نے انہیں قسمیں دے کر ان سے پوچھا ” تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے ؟ “ انہوں نے یہ بات اپنے ایک آدمی کو طرف تحویل کر دی ۔ تو نبی کریم ﷺ نے اس کو قسم دے کر پوچھا ” تمہاری کتاب میں زانی کی حد کیا ہے ؟ “ اس نے کہا : سنگسار کرنا ، لیکن جب ہمارے شرفاء میں زنا کاری عام ہو گئی ، تو ہم نے نامناسب جانا کہ شریف ( صاحب حیثیت ) کو چھوڑ دیا جائے اور گھٹیا ( غریب ) پر حد قائم کی جائے ، سو ہم نے اس کو ترک کر دیا ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا اور اسے رجم کر دیا گیا ۔ پھر فرمایا ” اے اللہ ! میں وہ پہلا شخص ہوں جو تیری کتاب کے اس حکم کو زندہ کر رہا ہوں جسے انہوں نے مردہ کر چھوڑا تھا ۔ “
تشریح : کسی مردہ سنت کو زندہ کر نااوراس پرعمل کرنا کرانا بہٹ بڑی عزیمت کاکام ہےاور اس کی فضیلت میں وارد ہے کہ بعدمیں اس پر عمل کرنے والے سب لوگوں کے ثواب کے برابرا س پہلے آدمی کو ثواب ملتا ہے۔ کسی مردہ سنت کو زندہ کر نااوراس پرعمل کرنا کرانا بہٹ بڑی عزیمت کاکام ہےاور اس کی فضیلت میں وارد ہے کہ بعدمیں اس پر عمل کرنے والے سب لوگوں کے ثواب کے برابرا س پہلے آدمی کو ثواب ملتا ہے۔