Book - حدیث 4446

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي رَجْمِ الْيَهُودِيَّيْنِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مِالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ, أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلًا مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا! فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الزِّنَا؟<، فَقَالُوا: نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ! فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبْتُمْ, إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ، فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ، فَنَشَرُوهَا! فَجَعَلَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ! ثُمَّ جَعَلَ يَقْرَأُ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا! فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: ارْفَعْ يَدَيْكَ، فَرَفَعَهَا، فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ! فَقَالُوا: صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ! فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ، فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَا. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَحْنِي عَلَى الْمَرْأَةِ, يَقِيهَا الْحِجَارَةَ.

ترجمہ Book - حدیث 4446

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: دو یہودیوں کے سنگسار کیے جانے کا قصہ سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ کچھ یہودی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور آپ ﷺ کو بتایا کہ ہمارے ایک مرد اور عورت نے بدکاری کی ہے ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا ” تم لوگ زنا کے سلسلے میں تورات میں کیا پاتے ہو ؟ “ انہوں نے کہا : ہم انہیں بے عزت کرتے ہیں اور انہیں کوڑے مارے جاتے ہیں ۔ تو سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ نے کہا کہ تم جھوٹ کہتے ہو ۔ بلاشبہ اس میں رجم کا حکم ہے ۔ چنانچہ وہ تورات لے آئے اور اسے کھولا تو ان میں سے ایک نے اپنا ہاتھ رجم والی آیت پر رکھ لیا ، پھر اس کے آگے پیچھے سے پڑھنے لگا ۔ تو سیدنا عبداللہ بن سلام ؓ نے اس سے کہا : اپنا ہاتھ اٹھا ۔ اس نے ہاتھ اٹھایا تو اس میں رجم والی آیت موجود تھی ۔ تو وہ بولے : سچ ہے اے محمد ! ( ﷺ ) اس میں رجم کی آیت موجود ہے ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان کے متعلق حکم دیا اور انہیں سنگسار کر دیا گیا ۔ سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اس مرد کو دیکھا کہ وہ اس عورت کو پتھروں سے بچانے کے لیے اس پر جھکتا تھا ۔
تشریح : 1) شرعی احکام کو باطل کرنا یا انہیں چھپانا یہودیوں کی صفت ہے۔ 2) اہل کتاب اور دیگر کفار کےنکاح قابل اعتباراورصیح ہوتے ہیں ورنہ انہیں شادی شدہ نہیں سمجھاجاسکتا۔ 3) رجم کا حکم سابقہ ملت موسوی میں بھی رائج تھا مگربعد کے لوگوں نےاسے معطل کر چھوڑا تھا۔ 4) جس کو سنگسارکیاجانا ہو،اس کوباندھنا کو ئی ضروری نہیں ہے(خطابی) ۔ 1) شرعی احکام کو باطل کرنا یا انہیں چھپانا یہودیوں کی صفت ہے۔ 2) اہل کتاب اور دیگر کفار کےنکاح قابل اعتباراورصیح ہوتے ہیں ورنہ انہیں شادی شدہ نہیں سمجھاجاسکتا۔ 3) رجم کا حکم سابقہ ملت موسوی میں بھی رائج تھا مگربعد کے لوگوں نےاسے معطل کر چھوڑا تھا۔ 4) جس کو سنگسارکیاجانا ہو،اس کوباندھنا کو ئی ضروری نہیں ہے(خطابی) ۔