Book - حدیث 4435

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ حسن الإسناد حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ صَبِيحٍ قَالَ عَبْدَةُ، أَخْبَرَنَا حَرَمِيُّ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ:، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُلَاثَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَنَّ خَالِدَ بْنَ اللَّجْلَاجِ، حَدَّثَهُ أَنَّ اللَّجْلَاجَ أَبَاهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ كَانَ قَاعِدًا يَعْتَمِلُ فِي السُّوقِ، فَمَرَّتِ امْرَأَةٌ تَحْمِلُ صَبِيًّا، فَثَارَ النَّاسُ مَعَهَا، وَثُرْتُ فِيمَنْ ثَارَ، فَانْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَقُولُ: >مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ؟<، فَسَكَتَتْ! فَقَالَ شَابٌّ حَذْوَهَا: أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَأَقْبَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: >مَنْ أَبُو هَذَا مَعَكِ؟<، قَالَ الْفَتَى: أَنَا أَبُوهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ! فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى بَعْضِ مَنْ حَوْلَهُ يَسْأَلُهُمْ عنْهُ؟ فَقَالُوا: مَا عَلِمْنَا إِلَّا خَيْرًا، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَحْصَنْتَ؟<. قَالَ نَعَمْ، فَأَمَرَ بِهِ فَرُجِمَ. قَالَ: فَخَرَجْنَا بِهِ، فَحَفَرْنَا لَهُ، حَتَّى أَمْكَنَّا، ثُمَّ رَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ حَتَّى هَدَأَ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْأَلُ عَنِ الْمَرْجُومِ؟ فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْنَا: هَذَا جَاءَ يَسْأَلُ عَنِ الْخَبِيثِ! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَهُوَ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ<, فَإِذَا هُوَ أَبُوهُ، فَأَعَنَّاهُ عَلَى غُسْلِهِ وَتَكْفِينِهِ وَدَفْنِهِ، وَمَا أَدْرِي، قَالَ: وَالصَّلَاةِ عَلَيْهِ أَمْ لَا؟!. وَهَذَا حَدِيثُ عَبْدَةَ وَهُوَ أَتَمُّ.

ترجمہ Book - حدیث 4435

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: ماعز بن مالک کے رجم کا بیان سیدنا لجلاج ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ وہ بازار میں بیٹھے کام کر رہے تھے کہ ایک عورت بچے کو اٹھائے گزری ، تو لوگ جوش میں اٹھ کھڑے ہوئے اور اٹھنے والوں میں میں بھی اٹھا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں پہنچا ۔ آپ ﷺ اس عورت سے دریافت فر رہے تھے ” یہ جو ( بچہ ) تیرے ساتھ ہے اس کا باپ کون ہے ؟ “ تو وہ خاموش رہی ۔ ایک جوان جو اس کے ساتھ تھا بولا : میں اس کا باپ ہوں ، اے اللہ کے رسول ! آپ ﷺ اس عورت کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا ” یہ جو ( بچہ ) تیرے ساتھ ہے اس کا باپ کون ہے ؟ “ اس جوان نے کہا : میں اس کا باپ ہوں ، اے اللہ کے رسول ! تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے ارد گرد کھڑے لوگوں کی طرف دیکھا ، آپ ﷺ ان سے اس جوان کے متعلق پوچھ رہے تھے ، تو انہوں نے کہا : ہم اس کے متعلق اچھا ہی جانتے ہیں ۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے پوچھا ” کیا تو شادی شدہ ہے ؟ “ اس نے کہا : ہاں ، تب آپ ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا تو اسے رجم کر دیا گیا ۔ راوی نے کہا : ہم اسے لے کر نکلے اور اس کے لیے گڑھا کھودا اور اس کو اس میں گاڑ دیا ۔ پھر پتھروں سے مارا حتیٰ کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا ۔ پھر ایک آیا جو اس سنگسار شدہ کے متعلق پوچھنے لگا ۔ ہم اس کو نبی کریم ﷺ کے پاس لے گئے اور ہم نے عرض کیا کہ یہ آدمی آیا ہے اور اس خبیث کے متعلق پوچھتا ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” وہ تو اللہ عزوجل کے ہاں کستوری کی خوشبو سے بڑھ کر پاکیزہ ہے ۔ “ تب معلوم ہوا کہ وہ آدمی اس کا والد تھا ، تو ہم نے اس کی اس سنگسار شدہ کے غسل اور کفن دفن میں مدد کی ۔ راوی نے کہا : مجھے یاد نہیں کہ نماز کا بھی کہا یا نہیں ؟ اور یہ روایت عبدۃ کی ہے اور کامل ہے ۔
تشریح : 1)رجم کر نے کے لئے گڑا کھودجاسکتا ہے۔ 2)سنگسار شدہ کو برائی سے یاد کر نا اچھا نہیں ہے۔ 1)رجم کر نے کے لئے گڑا کھودجاسکتا ہے۔ 2)سنگسار شدہ کو برائی سے یاد کر نا اچھا نہیں ہے۔