Book - حدیث 4432

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ ضعيف مرسل حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنِ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ وَلَيْسَ بِتَمَامِهِ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسُبُّونَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: ذَهَبُوا يَسْتَغْفِرُونَ لَهُ فَنَهَاهُمْ، قَالَ: «هُوَ رَجُلٌ أَصَابَ ذَنْبًا حَسِيبُهُ اللَّهُ

ترجمہ Book - حدیث 4432

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: ماعز بن مالک کے رجم کا بیان جریری نے ابونضرہ سے روایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کے پاس آیا ۔ اور مذکورہ بالا حدیث کی مانند روایت کیا ، لیکن اس کی روایت مکمل نہیں ہے ۔ راوی نے کہا کہ لوگ اسے گالیاں دینے لگے ، تو آپ ﷺ نے ان کو منع کیا ۔ ( پھر ) وہ اس کے لیے استغفار کرنے لگے ، تو آپ ﷺ نے ان کو منع کر دیا اور کہا ” یہ ایسا آدمی ہے جس نے گناہ کا ارتکاب کیا ہے اور اللہ ہی اس کا حساب لینے والا ہے ۔“
تشریح : فائدہ:یہ روایت سندا ضعیف ہے صحیح بات یہ ہے کہ کسی مسلمان نے خواہ کس فدر گناہ کیا ہو اس کے لئے استغفار جائز ہے ۔ حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کے لئیے بھی بعد میں نماز جنازہ پڑھی گئی تھی جیسا کہ صحیح بخاری مبں صراحت ہے دیکھئیے(صحیح البخاری ،الحدود،حدیث6820) فائدہ:یہ روایت سندا ضعیف ہے صحیح بات یہ ہے کہ کسی مسلمان نے خواہ کس فدر گناہ کیا ہو اس کے لئے استغفار جائز ہے ۔ حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کے لئیے بھی بعد میں نماز جنازہ پڑھی گئی تھی جیسا کہ صحیح بخاری مبں صراحت ہے دیکھئیے(صحیح البخاری ،الحدود،حدیث6820)