Book - حدیث 4431

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ زُرَيْعٍ ح، وحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ زَكَرِيَّا وَهَذَا لَفْظُهُ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ, قَالَ: لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِرَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ خَرَجْنَا بِهِ إِلَى الْبَقِيعِ، فَوَاللَّهِ مَا أَوْثَقْنَاهُ، وَلَا حَفَرْنَا لَهُ، وَلَكِنَّهُ قَامَ لَنَا، قَالَ أَبُو كَامِلٍ قَالَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْعِظَامِ، وَالْمَدَرِ، وَالْخَزَفِ، فَاشْتَدَّ، وَاشْتَدَدْنَا خَلْفَهُ، حَتَّى أَتَى عَرْضَ الْحَرَّةِ، فَانْتَصَبَ لَنَا، فَرَمَيْنَاهُ بِجَلَامِيدِ الْحَرَّةِ، حَتَّى سَكَتَ، قَالَ: فَمَا اسْتَغْفَرَ لَهُ وَلَا سَبَّهُ.

ترجمہ Book - حدیث 4431

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: ماعز بن مالک کے رجم کا بیان سیدنا ابوسعید ؓ سے روایت ہے ، کہا کہ جب نبی کریم ﷺ نے ماعز بن مالک ؓ کے رجم کرنے کا حکم فرمایا تو ہم اسے بقیع کی طرف لے چلے ، اللہ کی قسم ! نہ ہم نے اس کو باندھا اور نہ اس کے لیے گڑھا کھودا ۔ لیکن وہ ہمارے سامنے کھڑا ہو گیا ۔ ابوکامل نے کہا کہ ہم نے اسے ہڈیاں ، ڈھیلے اور ٹھیکرے مارے تو وہ بھاگ کھڑا ہوا اور ہم بھی اس کے پیچھے بھاگ لیے حتیٰ کہ وہ حرہ ( پتھریلی زمین ) کی جانب میں آ گیا اور ہمارے سامنے کھڑا ہو گیا تو ہم نے اسے اس جگہ کے بڑے بڑے پتھر مارے حتیٰ کہ وہ ٹھنڈا ہو گیا ۔ راوی نے کہا کہ پھر آپ ﷺ نے اس کے لیے نہ استغفار کیا اور نہ کسی طرح سے برا بھلا کہا ۔
تشریح : حجتہ الاسلام حافظ ابن حجررحمتہ اللہ نے نماز جنازہ پڑھنے والیروایت کو ترجیح دی ہئ۔ حافظ ابن حجر نےاس مضمون کیروایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ جب ان کو رجم کیا گیا تھا اس وقت نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لئے ملاخط فرمائیں: (فتح الباری کتاب الحدود، باب الرجم بالمصلی160-159/12 شرح حدیث:6820) امام بخاری رحمتہ اللہسے بھی یہ سوال کیا گیا تھا کہ رسول اللہﷺ نے حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی تھی کیا یہ بات درست ہے؟تو انہوں نے فرمایا:ہاں جناب معمر نے بیان کیا ہے کہ ان کے سوا کسی اور نے اسے بیان نہیں کیا دیکھیئے:(صحیح البخاری‘الحدود‘حدیث:6820) حجتہ الاسلام حافظ ابن حجررحمتہ اللہ نے نماز جنازہ پڑھنے والیروایت کو ترجیح دی ہئ۔ حافظ ابن حجر نےاس مضمون کیروایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ جب ان کو رجم کیا گیا تھا اس وقت نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی۔ واللہ اعلم۔ تفصیل کے لئے ملاخط فرمائیں: (فتح الباری کتاب الحدود، باب الرجم بالمصلی160-159/12 شرح حدیث:6820) امام بخاری رحمتہ اللہسے بھی یہ سوال کیا گیا تھا کہ رسول اللہﷺ نے حضرت ماعز بن مالک رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھی تھی کیا یہ بات درست ہے؟تو انہوں نے فرمایا:ہاں جناب معمر نے بیان کیا ہے کہ ان کے سوا کسی اور نے اسے بیان نہیں کیا دیکھیئے:(صحیح البخاری‘الحدود‘حدیث:6820)