كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ رَجْمِ مَاعِزِ بْنِ مَالِكٍ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي الْحَذَّاءَ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ, أَنَّ مَاعِزَ بْنَ مَالِكٍ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّهُ زَنَى, فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَأَعَادَ عَلَيْهِ مِرَارًا، فَأَعْرَضَ عَنْهُ، فَسَأَلَ قَوْمَهُ: >أَمَجْنُونٌ هُوَ!؟<، قَالُوا: لَيْسَ بِهِ بَأْسٌ! قَالَ: >أَفَعَلْتَ بِهَا؟<، قَالَ: نَعَمْ, فَأَمَرَ بِهِ أَنْ يُرْجَمَ، فَانْطُلِقَ بِهِ فَرُجِمَ, وَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ.
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
باب: ماعز بن مالک کے رجم کا بیان
سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک ؓ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور کہا : بیشک میں زنا کیا ہے ۔ تو آپ ﷺ نے اس سے رخ پھیر لیا ۔ اس نے کئی بار ایسے کہا اور آپ ﷺ اس سے اپنا منہ پھیرتے رہے ۔ پھر آپ ﷺ نے اس کی قوم سے پوچھا ” کیا یہ مجنون اور پاگل ہے ؟ “ انہوں نے کہا : نہیں ‘ اس میں ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔ آپ ﷺ نے اس سے پوچھا ” کیا تو نے واقعتاً اس کے ساتھ کیا ہے ؟ “ اس نے کہا ہاں ۔ تو آپ ﷺ نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اسے رجم کر دیا جائے ۔ چنانچہ اسے لے جایا گیا اور سنگسار کر دیا گیا اور اس پر نماز جنازہ نہ پڑھی ۔
تشریح :
حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کوجب حد لگی تواس وقت فوری طور پر جنازہ نہیں پڑھاگیا جیسے کہ صیح بخاری کی روایت میں ہے۔ دیکھیے(صیح البخاری الحدود حدیث: ٦٨٢ )
حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کوجب حد لگی تواس وقت فوری طور پر جنازہ نہیں پڑھاگیا جیسے کہ صیح بخاری کی روایت میں ہے۔ دیکھیے(صیح البخاری الحدود حدیث: ٦٨٢ )
حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کوجب حد لگی تواس وقت فوری طور پر جنازہ نہیں پڑھاگیا جیسے کہ صیح بخاری کی روایت میں ہے۔ دیکھیے(صیح البخاری الحدود حدیث: ٦٨٢ )
حضرت ماعز رضی اللہ عنہ کوجب حد لگی تواس وقت فوری طور پر جنازہ نہیں پڑھاگیا جیسے کہ صیح بخاری کی روایت میں ہے۔ دیکھیے(صیح البخاری الحدود حدیث: ٦٨٢ )