Book - حدیث 4417

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي الرَّجْمِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ رَوْحِ بْنِ خُلَيْدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ يَعْنِي الْوَهْبِيَّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... بِهَذَا الْحَدِيثِ، فَقَالَ نَاسٌ لِسَعْدِ بْنِ عُبَادَةَ: يَا أَبَا ثَابِتٍ! قَدْ نَزَلَتِ الْحُدُودُ، لَوْ أَنَّكَ وَجَدْتَ مَعَ امْرَأَتِكَ رَجُلًا، كَيْفَ كُنْتَ صَانِعًا؟ قَالَ: كُنْتُ ضَارِبَهُمَا بِالسَّيْفِ, حَتَّى يَسْكُتَا، أَفَأَنَا أَذْهَبُ فَأَجْمَعُ أَرْبَعَةَ شُهَدَاءٍ، فَإِلَى ذَلِكَ قَدْ قَضَى الْحَاجَةَ! فَانْطَلَقُوا، فَاجْتَمَعُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَمْ تَرَ إِلَى أَبِي ثَابِتٍ، قَالَ كَذَا وَكَذَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >كَفَى بِالسَّيْفِ شَاهِدًا<. ثُمَّ قَالَ: >لَا، لَا، أَخَافُ أَنْ يَتَتَابَعَ فِيهَا السَّكْرَانُ وَالْغَيْرَانُ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى وَكِيعٌ أَوَّلَ هَذَا الْحَدِيثِ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْمُحَبَّقِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنَّمَا هَذَا إِسْنَادُ حَدِيثِ ابْنِ الْمُحَبَّقِ أَنَّ رَجُلًا وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: الْفَضْلُ بْنُ دَلْهَمٍ لَيْسَ بِالْحَافِظِ كَانَ قَصَّابًا بِوَاسِطَ.

ترجمہ Book - حدیث 4417

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: زانی کو سنگسار کرنے کا بیان سیدنا عبادہ بن صامت ؓ نے نبی کریم ﷺ سے یہ حدیث بیان کی تو لوگوں نے سعد بن عبادہ سے کہا : اے ابوثابت ! حدود نازل ہوئی ہیں ‘ اگر تم اپنی بیوی کے ساتھ کسی کو پاؤ تو کیا کرو گے ؟ انہوں نے کہا : میں تلوار سے ان دونوں کا کام تمام کر دوں گا حتیٰ کہ دونوں ٹھنڈے ہو جائیں ۔ کیا بھلا میں چار گواہ ڈھونڈنے جاؤں گا ؟ تب تک وہ اپنا کام کر جائے گے ( بدکاری کر کے بھاگ جائے گا ) ۔ چنانچہ وہ چلے اور رسول اللہ ﷺ کے ہاں اکٹھے ہوئے اور کہنے لگے : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ نے ابوثابت کو دیکھا کہ ایسے ایسے کہتا ہے ؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ( ایسے موقع پر ) تلوار کی گواہی کافی ہے ۔ “ پھر فرمایا ” نہیں ، نہیں ۔ مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی ( ویسے ہی ) بحالت نشہ یا بوجہ غیرت اس کے درپے نہ ہو جائے ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کا ابتدائی حصہ وکیع نے فضل بن دلہم سے ‘ انہوں نے جناب حسن سے ‘ انہوں نے قبیصہ بن حریث سے ‘ انہوں نے سلمہ بن محبق سے ‘ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے روایت کیا ہے ۔ حالانکہ یہ سن ابن محبق کی اس روایت کی ہے جس میں ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی کی لونڈی سے زنا کر بیٹھا تھا ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ فضل بن دلہم حافظ نہیں ہے ۔ یہ واسطہ میں قصاب تھا ۔
تشریح : یہ حدیث اپنے مفہوم میں صیح احادیث کے خلاف ہے۔ صیح احادیث کی رو سے شادی شدہ زانی کی سزا بہر صورت(رجم) پتھروں سے مارنا ہے نہ کہ تلوارسےاور گواہوں کے عین صریح گواہی کے بغیرایسا نہیں کیاجاسکتااور یہ کام بھی قاضی اور عدالت کے ذمےہے۔ یہ حدیث اپنے مفہوم میں صیح احادیث کے خلاف ہے۔ صیح احادیث کی رو سے شادی شدہ زانی کی سزا بہر صورت(رجم) پتھروں سے مارنا ہے نہ کہ تلوارسےاور گواہوں کے عین صریح گواہی کے بغیرایسا نہیں کیاجاسکتااور یہ کام بھی قاضی اور عدالت کے ذمےہے۔