كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي تَعْلِيقِ يَدِ السَّارِقِ فِي عُنُقِهِ ضعیف حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: سَأَلْنَا فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ، عَنْ تَعْلِيقِ الْيَدِ فِي الْعُنُقِ لِلسَّارِقِ، أَمِنَ السُّنَّةِ هُوَ؟ قَالَ: أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَارِقٍ، فَقُطِعَتْ يَدُهُ، ثُمَّ أَمَرَ بِهَا فَعُلِّقَتْ فِي عُنُقِهِ.
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
باب: چور کا کٹا ہوا ہاتھ اس کی گردن میں لٹکانے کا بیان
عبدالرحمٰن بن محیریز سے روایت ہے کہ ہم نے سیدنا فضالہ بن عبید ؓ سے پوچھا کہ کیا چور کا ہاتھ اس کی گردن میں لٹکا دینا سنت ہے ؟ تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس ایک چور کو لایا گیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے اس کے ہاتھ کے متعلق حکم دیا تو اس کی گردن میں ٹکا دیا گیا ۔
تشریح :
بعض فقہاء عبرت کے لئے اس عمل کےقائل ہیں جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے(نيل الاوطار٤/١٥٣)
بعض فقہاء عبرت کے لئے اس عمل کےقائل ہیں جیسے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے(نيل الاوطار٤/١٥٣)