Book - حدیث 4410

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي السَّارِقِ يَسْرِقُ مِرَارًا حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ الْهِلَالِيُّ، حَدَّثَنَا جَدِّي، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ ثَابِتِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جِيءَ بِسَارِقٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >اقْتُلُوهُ<، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ! فَقَالَ: >اقْطَعُوهُ<، قَالَ: فَقُطِعَ، ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ: >اقْتُلُوهُ<، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ! فَقَالَ: >اقْطَعُوهُ<، قَالَ فَقُطِعَ ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ: >اقْتُلُوهُ<، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ! فَقَالَ: >اقْطَعُوهُ<، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: >اقْتُلُوهُ<، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنَّمَا سَرَقَ! قَالَ: >اقْطَعُوهُ<، فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ، فَقَالَ: >اقْتُلُوهُ<، قَالَ جَابِرٌ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ فَقَتَلْنَاهُ، ثُمَّ اجْتَرَرْنَاهُ فَأَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ، وَرَمَيْنَا عَلَيْهِ الْحِجَارَةَ.

ترجمہ Book - حدیث 4410

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: جو چور باربار چوریاں کرے سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ کے پاس ایک چور لایا گیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے قتل کر دو ۔ “ صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! اس نے تو چوری کی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس کا ( ہاتھ ) کاٹ دو ‘ چنانچہ اس کا ( ہاتھ ) کاٹ دیا گیا ۔ پھر اسے دوبارہ لایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے قتل کر دو ۔ “ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے چوری کی ہے ‘ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس کا ( بایاں پاؤں ) کاٹ دو ۔ “ چنانچہ کاٹ دیا گیا ۔ پھر اسے تیسری بار لایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے قتل کر دو ۔ “ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے چوری کی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس کا ( بایاں ہاتھ ) کاٹ دو ۔ “ پھر چوتھی بار لایا گیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے قتل کر دو ۔ “ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اس نے چوری کی ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اس کا دایاں پاؤں ) کاٹ دو ۔ “ پھر اسے پانچویں بار لایا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا ” اسے قتل کر دو ۔ “ سیدنا جابر ؓ کہتے ہیں کہ پھر ہم اسے لے گئے اور اسے قتل کر ڈالا ۔ پھر اسے گھسیٹ کر ایک کنویں میں ڈال دیا اور اوپر سے پتھر مارے ۔
تشریح : اس سزا کی توجیہ یہ ہےکہ شایدرسول اللہﷺ کواس کی حقیقت سے مطلع کردیا گیاتھا اسی لیے آپ شروع ہی سے اس کوقتل کرنے کاکہتے رہے کہ یہ زمین میں فسادپھیلانے والا ہے اور ایسے آدمیوں کی یہی سزاہوتی ہے۔ اس سزا کی توجیہ یہ ہےکہ شایدرسول اللہﷺ کواس کی حقیقت سے مطلع کردیا گیاتھا اسی لیے آپ شروع ہی سے اس کوقتل کرنے کاکہتے رہے کہ یہ زمین میں فسادپھیلانے والا ہے اور ایسے آدمیوں کی یہی سزاہوتی ہے۔