Book - حدیث 4408

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَسْرِقُ فِي الْغَزْوِ أَيُقْطَعُ؟ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ عَيَّاشِ بْنِ عَبَّاسٍ الْقِتْبَانِيِّ، عَنْ شِيَيْمِ بْنِ بَيْتَانَ وَيَزِيدَ بْنِ صُبْحٍ الْأَصْبَحِيِّ، عَنْ جُنَادَةَ بْنِ أَبِي أُمَيَّةَ، قَالَ: كُنَّا مَعَ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ فِي الْبَحْرِ، فَأُتِيَ بِسَارِقٍ يُقَالُ لَهُ: مِصْدَرٌ, قَدْ سَرَقَ بُخْتِيَّةً، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >لَا تُقْطَعُ الْأَيْدِي فِي السَّفَرِ<, وَلَوْلَا ذَلِكَ لَقَطَعْتُهُ.

ترجمہ Book - حدیث 4408

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: جو کوئی سفر جہاد میں چوری کر لے تو کیا اس کا ہاتھ کاٹا جائے ؟ جناوہ بن ابوامیہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا بسر بن ارطاۃ ؓ کی معیت میں ایک سمندری مہم میں جا رہے تھے کہ ایک چور کو لایا گیا ۔ اس کا نام مصدر تھا ( میم کی زیر کے ساتھ ) اس نے ایک بختی اونٹنی چرائی تھی ‘ تو انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے ” سفر میں ہاتھ نہ کاٹے جائیں ۔ “ اگر یہ بات نہ ہوتی تو میں اس کا ہاتھ کاٹ ڈالتا ۔
تشریح : بسرین ارطاۃ کے صحابی ہونے میں اختلاف ہےاور علامہ شوکانی رحمۃاللہ کا کہنا ہے کہ دارالحرب میں حد کی تنفیدولی الامر کےفیصلےپرموقوف ہے۔ (نيل الاوطار باب في حد اللقطع وغيره هل يستو فی فی دارالحرب ام لا؟) بسرین ارطاۃ کے صحابی ہونے میں اختلاف ہےاور علامہ شوکانی رحمۃاللہ کا کہنا ہے کہ دارالحرب میں حد کی تنفیدولی الامر کےفیصلےپرموقوف ہے۔ (نيل الاوطار باب في حد اللقطع وغيره هل يستو فی فی دارالحرب ام لا؟)