Book - حدیث 4394

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ مَنْ سَرَقَ مِنْ حِرْزٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادِ بْنِ طَلْحَةَ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطٌ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ حُمَيْدِ ابْنِ أُخْتِ صَفْوَانَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، قَالَ: كُنْتُ نَائِمًا فِي الْمَسْجِدِ, عَلَيَّ خَمِيصَةٌ لِي ثَمَنُ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَاخْتَلَسَهَا مِنِّي، فَأُخِذَ الرَّجُلُ، فَأُتِيَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهِ لِيُقْطَعَ، قَالَ: فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: أَتَقْطَعُهُ مِنْ أَجْلِ ثَلَاثِينَ دِرْهَمًا؟ أَنَا أَبِيعُهُ وَأُنْسِئُهُ ثَمَنَهَا! قَالَ: >فَهَلَّا كَانَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ زَائِدَةُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جُعَيْدِ بْنِ حُجَيْرٍ، قَالَ: نَامَ صَفْوَانُ. وَرَوَاهُ مُجَاهِدٌ وَطَاوُسٌ أَنَّهُ كَانَ نَائِمًا فَجَاءَ سَارِقٌ، فَسَرَقَ خَمِيصَةً مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ. وَرَوَاهُ أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: فَاسْتَلَّهُ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ, فَاسْتَيْقَظَ، فَصَاحَ بِهِ، فَأُخِذَ. وَرَوَاهُ الزُّهْرِيُّ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: فَنَامَ فِي الْمَسْجِدِ، وَتَوَسَّدَ رِدَاءَهُ، فَجَاءَ سَارِقٌ، فَأَخَذَ رِدَاءَهُ، فَأُخِذَ السَّارِقُ، فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

ترجمہ Book - حدیث 4394

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: جو کوئی محفوظ مقام سے چوری کرے سیدنا صفوان بن امیہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ بن جحير» یوں ہے ۔ سیدنا صفوان سو گئے ۔ طاؤس اور مجاہد کے الفاظ میں یوں ہے کہ وہ سوئے ہوئے تھے تو ایک چور آیا اور اس نے ان کی چادر ان کے سر کے نیچے سے چرا لی اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کی روایت میں ہے کہ اس نے یہ چادر سر کے نیچے سے سرکا لی تو وہ جاگ گئے اور شور مچایا تو اسے پکڑ لیا گیا ۔ زہری نے صفوان بن عبداللہ سے روایت کرتے ہوئے کہا : میں مسجد میں سویا ہوا تھا ، مجھ پر ایک منقش اونی چادر تھی ۔ جس کی قیمت تیس درہم تھی ۔ ایک آدمی آیا اور اس نے یہ چپکے سے مجھ سے بڑی جلدی سے نکال لی ۔ پھر اس آدمی کو پکڑ لیا گیا اور نبی کریم ﷺ کے پاس لایا گیا ۔ تو آپ ﷺ نے حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے ۔ سیدنا صفوان ؓ کہتے ہیں کہ میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ کیا بھلا صرف تیس درہم کے بدلے میں آپ اس کا ہاتھ کاٹیں گے ؟ میں اسے اس کو فروخت کرتا ہوں اور قیمت کی ادائیگی ادھار کر لیتا ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تم نے یہ اس کو میرے پاس لانے سے پہلے کیوں نہ کیا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ روایت بسند «زائدة عن سماك عن جعيد بن جحير» یوں ہے ۔ سیدنا صفوان سو گئے ۔ طاؤس اور مجاہد کے الفاظ میں یوں ہے کہ وہ سوئے ہوئے تھے تو ایک چور آیا اور اس نے ان کی چادر ان کے سر کے نیچے سے چرا لی اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن کی روایت میں ہے کہ اس نے یہ چادر سر کے نیچے سے سرکا لی تو وہ جاگ گئے اور شور مچایا تو اسے پکڑ لیا گیا ۔ زہری نے صفوان بن عبداللہ سے روایت کرتے ہوئے کہا : سیدنا صفوان بن امیہ ؓ مسجد میں سو گئے اور اپنی چادر کو اپنے سر کے نیچے بطور تکیہ رکھ لیا ۔ ایک چور آیا اور اس نے یہ چادر اڑا لی تو انہوں نے اسے پکڑ لیا اور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے آئے ۔
تشریح : فائدہ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ہرچیز کے لئےاس کا(حرز) یعنی محفوظ مقام اس کی مناسبت سےہوتاہے اور یہ چیز عرف سے جانی جاتی ہے۔ سوئے ہوئے آدمی کا کپڑا جواس کے سرکے نیچےہو اپنی محفوظ جگہ میں ہوتاہے۔ فائدہ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ ہرچیز کے لئےاس کا(حرز) یعنی محفوظ مقام اس کی مناسبت سےہوتاہے اور یہ چیز عرف سے جانی جاتی ہے۔ سوئے ہوئے آدمی کا کپڑا جواس کے سرکے نیچےہو اپنی محفوظ جگہ میں ہوتاہے۔