كِتَابُ الْحُدُودِ بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَعْتَرِفُ بِحَدٍّ وَلَا يُسَمِّيهِ صحیح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَامَةَ, أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي أَصَبْتُ حَدًّا فَأَقِمْهُ عَلَيَّ، قَالَ: >تَوَضَّأْتَ حِينَ أَقْبَلْتَ؟<، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: >هَلْ صَلَّيْتَ مَعَنَا حِينَ صَلَّيْنَا؟<، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: >اذْهَبْ, فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ عَفَا عَنْكَ<.
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
باب: اگر کوئی صراحت کیے بغیر قابل حد کا جرم کر لے تو ؟
سیدنا ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ ﷺ کہ پاس آیا اور کہنے لگا : اے اللہ کے رسول ! میں نے حد کا ارتکاب کیا ہے ۔ ( جرم قابل حد ہے ) مجھ پر حد قائم فرمائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا بھلا تو نے آتے وقت وضو کیا تھا ؟ “ اس نے کہا : جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا ” کیا تو نے ہمارے ساتھ مل کر نماز پڑھی ہے ؟ “ اس نے کہا : جی ہاں ! آپ ﷺ نے فرمایا ” جاؤ اللہ نے تجھے معاف کر دیا ہے ۔ “
تشریح :
1)جرم کی صراحت کے بغیر کسی حدکااقرارکرنے سے کوئی حدلاگو نہیں ہوسکتی۔
2)جب کسی کےدل میں ایمان جاگزیں ہوجاتاہےاور اسے اپنی آخرت کی فکر ہوتی ہےتو وہ ہرطرح کی کوشش کرتاہےکہ اس دنیاسے پاک صاف ہوکراللہ کےحضور پیش ہو۔
3)وضو نمازباجماعت اور ہرطرح کے اعمال صالحہ انسان کی چھوٹی موٹی تفصیرات کاکفارہ بنتے رہتے ہیں ۔
1)جرم کی صراحت کے بغیر کسی حدکااقرارکرنے سے کوئی حدلاگو نہیں ہوسکتی۔
2)جب کسی کےدل میں ایمان جاگزیں ہوجاتاہےاور اسے اپنی آخرت کی فکر ہوتی ہےتو وہ ہرطرح کی کوشش کرتاہےکہ اس دنیاسے پاک صاف ہوکراللہ کےحضور پیش ہو۔
3)وضو نمازباجماعت اور ہرطرح کے اعمال صالحہ انسان کی چھوٹی موٹی تفصیرات کاکفارہ بنتے رہتے ہیں ۔