Book - حدیث 4372

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُحَارَبَةِ حسن حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: {إِنَّمَا جَزَاءُ الَّذِينَ يُحَارِبُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيَسْعَوْنَ فِي الْأَرْضِ فَسَادًا أَنْ يُقَتَّلُوا أَوْ يُصَلَّبُوا أَوْ تُقَطَّعَ أَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ مِنْ خِلَافٍ أَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْأَرْضِ- إِلَى قَوْلِهِ- غَفُورٌ رَحِيمٌ}[المائدة: 33-34], نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي الْمُشْرِكِينَ, فَمَنْ تَابَ مِنْهُمْ قَبْلَ أَنْ يُقْدَرَ عَلَيْهِ لَمْ يَمْنَعْهُ ذَلِكَ أَنْ يُقَامَ فِيهِ الْحَدُّ الَّذِي أَصَابَهُ.

ترجمہ Book - حدیث 4372

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: ڈاکہ ، رہزنی اور لوٹ مار کا بیان سیدنا ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ «إن جزاء الذين يحاربون الله ورسوله ويسعون في الأرض فسادا أن يقتلوا أو يصلبوا أو تقطع أيديهم وأرجلهم من خلاف أو ينفوا من الأرض إلى قوله غفور رحيم» ” ان لوگوں کی سزا جو اللہ تعالیٰ سے اور اس کے رسول سے لڑیں اور زمین میں فساد کرتے پھریں یہی ہے کہ وہ قتل کر دئیے جائیں ‘ یا سولی چڑھا دیے جائیں یا الٹے طور سے ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیے جائیں یا انہیں جلا وطن کر دیا جائے ‘ یہ تو ہوئی ان کی دنیاوی ذلت اور خواری اور آخرت میں ان کے لیے بڑا بھاری عذاب ہے ۔ ہاں جو لوگ اس سے پہلے توبہ کر لیں کہ تم ان پر اختیار پا لو تو یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ بہت بڑی بخشش اور رحم و کرم والا ہے ۔ “ یہ آیت مشرکین کے بارے میں نازل ہوئی ہے ۔ تو جو ان میں سے قابو پائے جانے سے پہلے توبہ کر لے یہ آیت اس کے حق میں اس بات کی مانع نہیں ہے کہ جو جرم اس نے کیا ہے اس کی سزا اس پر لاگو نہ ہو ۔
تشریح : 1۔ دیگرصیح احادیث سے ثابت ہے کہ یہ آیت کریمہ عکل اور عرینہ کے لوگوں کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی اور معروف فقہی قاعدہ ہے کہ احکام میں عمومِ الفاظ کا اعتبار کیا جاتاہے نہ کہ خاص اسباب کا 2۔ مجرم اگر قابوپائے جانےسے پہلےتوبہ کرلے تو امید ہےکہ حقو ق اللہ معاف ہوجائیں مگر حقوق العبادمعاف نہیں ہوتے دیکھیے 1۔ دیگرصیح احادیث سے ثابت ہے کہ یہ آیت کریمہ عکل اور عرینہ کے لوگوں کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی اور معروف فقہی قاعدہ ہے کہ احکام میں عمومِ الفاظ کا اعتبار کیا جاتاہے نہ کہ خاص اسباب کا 2۔ مجرم اگر قابوپائے جانےسے پہلےتوبہ کرلے تو امید ہےکہ حقو ق اللہ معاف ہوجائیں مگر حقوق العبادمعاف نہیں ہوتے دیکھیے