Book - حدیث 437

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي مَنْ نَامَ عَنِ الصَّلَاةِ، أَوْ نَسِيَهَا صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ الْأَنْصَارِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو قَتَادَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ لَهُ فَمَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمِلْتُ مَعَهُ، قَالَ: «انْظُرْ»، فَقُلْتُ: هَذَا رَاكِبٌ، هَذَانِ رَاكِبَانِ، هَؤُلَاءِ ثَلَاثَةٌ، حَتَّى صِرْنَا سَبْعَةً، فَقَالَ: «احْفَظُوا عَلَيْنَا صَلَاتَنَا» - يَعْنِي صَلَاةَ الْفَجْرِ - فَضُرِبَ عَلَى آذَانِهِمْ فَمَا أَيْقَظَهُمْ إِلَّا حَرُّ الشَّمْسِ فَقَامُوا فَسَارُوا هُنَيَّةً ثُمَّ نَزَلُوا فَتَوَضَّئُوا وَأَذَّنَ بِلَالٌ فَصَلَّوْا رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، ثُمَّ صَلَّوُا الْفَجْرَ وَرَكِبُوا، فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ: قَدْ فَرَّطْنَا فِي صَلَاتِنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّهُ لَا تَفْرِيطَ فِي النَّوْمِ، إِنَّمَا التَّفْرِيطُ فِي الْيَقَظَةِ فَإِذَا سَهَا أَحَدُكُمْ عَنْ صَلَاةٍ فَلْيُصَلِّهَا حِينَ يَذْكُرُهَا وَمِنَ الْغَدِ لِلْوَقْتِ»

ترجمہ Book - حدیث 437

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: جو شخص نماز کے وقت میں سوتا رہ جائے یا نماز(پڑھنا) بھول جائے؟ سیدنا ابوقتادہ ؓ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ اپنے ایک سفر میں تھے تو آپ راہ سے ایک طرف کو ہو گئے تو میں بھی آپ ﷺ کے ساتھ ایک طرف کو ہو گیا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” ذرا دیکھو ۔ “ تو میں نے کہا : یہ ایک سوار ( آ رہا ) ہے ۔ یہ دو ہیں اور وہ تین ہیں حتیٰ کہ ہم سات افراد ہو گئے ۔ تب آپ ﷺ نے فرمایا ” ہماری نماز کا خیال کرنا ۔“ یعنی فجر کا ۔ لیکن ان کے کان بند کر دیے گئے ( یعنی سوتے رہ گئے ) پس ان کو سورج کی کرنوں ہی نے جگایا ۔ وہ اٹھے اور کچھ وقت چلے ، پھر اترے ، وضو کیا اور بلال نے اذان کہی ۔ سب نے فجر کی سنتیں پڑھیں پھر فجر کی نماز ادا کی اور سوار ہو گئے ۔ تو لوگ ایک دوسرے سے کہنے لگے ہم نے اپنی نماز میں بہت تقصیر کی ہے ۔ تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” سو جانے میں کوئی تقصیر ( کوتاہی ) نہیں ہے ۔ تقصیر ( کوتاہی ) تب ہوتی ہے جب انسان جاگتا ہو ۔ لہٰذا جب تم میں سے کوئی نماز ( پڑھنا ) بھول جائے تو جب اسے یاد آئے پڑھ لے اور پھر ( آیندہ کے لیے ) اگلے دن اسے بروقت ہی ادا کرے ۔ “
تشریح : (1) رسول اللہ ﷺ بشری تقاضوں سےبالا نہ تھے ۔اس لیےسفری تکان کےباعث آرام کےلیےاترے۔ (2) اس کےباوجود نمازبروقت ادا کرنے کی فکر دامن گیررہی اوربلال کواس کام کےلیے پابند فرمایا ۔اوراس قسم کےعوارض کےموقع پرنماز کےلیے جاگنے کااہتمام کرکے سونا چاہیے ۔ (3) انسان کوکسی تقصیر پرمعذرت کرنی پڑے توخوبصورت انداز میں کرے۔ (4) مذکورہ اسباب کی وجہ سے کسی جگہ کومنحوس اور بے برکت سمجھنا جائز ہےجیسے کہ رسول اللہ ﷺ نےاس جگہ چھوڑ دیا تھا۔ (5) فضانمازوں کےلیے جماعت کی صورت میں اذان کہنا بھی مستحب ہے۔پھر تکبیر کہی جائے اورجماعت کرائی جائے ۔لیکن اذان کا یہ استحاب صرف سفر اوربے آبادعلاقوں ہی کےلیے ہے۔ عام مسجدوں میں ( جوآبا دیوں میں ہوں)وہاں بےوقت اذان دینا عوام کےلیے اضطراب اور تشویش کاباعث ہوگا ۔ہاں اگر وہاں آہستگی سےمسجد کی چاردیواری کےاندر اس طرح اذان دے لی جائے کہ باہر آواز نہ جائے ، تووہاں بھی اس پرعمل کیا سکتاہے۔ (6) سوتے رہ جانےیا بھول جانے کاقصور معاف ہے ۔اور ایسی نمازوں کےلیے وقت وہی ہےجب جاگے یا یاد آئے اور جب وقت نکل ہی ‎گیا توشرعی ضرورت کےتحت قدرے تاخیر کرلینا بھی جائز ہےجیسے کہ نبی ﷺ نےاگلی وادی میں جاکر نماز پڑھی ۔ (7) فجر کی سنتیں دیگر سنتوں کےمقابلے میں زیادہ اہم ہیں کہ سفر میں بھی نہیں چھوڑی گئیں ۔ (1) رسول اللہ ﷺ بشری تقاضوں سےبالا نہ تھے ۔اس لیےسفری تکان کےباعث آرام کےلیےاترے۔ (2) اس کےباوجود نمازبروقت ادا کرنے کی فکر دامن گیررہی اوربلال کواس کام کےلیے پابند فرمایا ۔اوراس قسم کےعوارض کےموقع پرنماز کےلیے جاگنے کااہتمام کرکے سونا چاہیے ۔ (3) انسان کوکسی تقصیر پرمعذرت کرنی پڑے توخوبصورت انداز میں کرے۔ (4) مذکورہ اسباب کی وجہ سے کسی جگہ کومنحوس اور بے برکت سمجھنا جائز ہےجیسے کہ رسول اللہ ﷺ نےاس جگہ چھوڑ دیا تھا۔ (5) فضانمازوں کےلیے جماعت کی صورت میں اذان کہنا بھی مستحب ہے۔پھر تکبیر کہی جائے اورجماعت کرائی جائے ۔لیکن اذان کا یہ استحاب صرف سفر اوربے آبادعلاقوں ہی کےلیے ہے۔ عام مسجدوں میں ( جوآبا دیوں میں ہوں)وہاں بےوقت اذان دینا عوام کےلیے اضطراب اور تشویش کاباعث ہوگا ۔ہاں اگر وہاں آہستگی سےمسجد کی چاردیواری کےاندر اس طرح اذان دے لی جائے کہ باہر آواز نہ جائے ، تووہاں بھی اس پرعمل کیا سکتاہے۔ (6) سوتے رہ جانےیا بھول جانے کاقصور معاف ہے ۔اور ایسی نمازوں کےلیے وقت وہی ہےجب جاگے یا یاد آئے اور جب وقت نکل ہی ‎گیا توشرعی ضرورت کےتحت قدرے تاخیر کرلینا بھی جائز ہےجیسے کہ نبی ﷺ نےاگلی وادی میں جاکر نماز پڑھی ۔ (7) فجر کی سنتیں دیگر سنتوں کےمقابلے میں زیادہ اہم ہیں کہ سفر میں بھی نہیں چھوڑی گئیں ۔