كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُحَارَبَةِ حسن صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَبِدْ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ أَحْمَدُ هُوَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ, أَنَّ نَاسًا أَغَارُوا عَلَى إِبِلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاسْتَاقُوهَا، وَارْتَدُّوا عَنِ الْإِسْلَامِ، وَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنًا، فَبَعَثَ فِي آثَارِهِمْ، فَأُخِذُوا، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، وَسَمَلَ أَعْيُنَهُمْ. قَالَ: وَنَزَلَتْ فِيهِمْ آيَةُ الْمُحَارَبَةِ، وَهُمِ الَّذِينَ أَخْبَرَ عَنْهُمْ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ الْحَجَّاجَ حِينَ سَأَلَهُ.
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
باب: ڈاکہ ، رہزنی اور لوٹ مار کا بیان
سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے نبی کریم ﷺ کے اونٹوں پر ڈاکہ ڈالا اور انہیں ہانک لے گئے ‘ اسلام سے مرتد ہو گئے اور رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کیا جو صاحب ایمان تھا ۔ تو آپ ﷺ نے ان کا تعاقب کروایا اور انہیں پکڑ لیا گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹے اور ان کے آنکھوں میں گرم سلاخیں پھیریں ‘ کہا کہ ان ہی لوگوں کے معاملے میں آیت محاربہ اتری «إن جزاء الذين يحاربون الله ورسوله» اور یہی وہ لوگ تھے جن کے بارے میں سیدنا انس ؓ نے حجاج بن یوسف کو بتایا تھا جب کہ اس نے ان سے یہ پوچھا تھا ۔
تشریح :
حجاج بن یوسف تاریخ اسلام کا معروف ظالم حکمران ہو گزرا ہے اس نے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس کو یہ مذکورہ واقعہ بیان کیا اس پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا : کاش وہ اسے یہ بیان نہ کرتے کیونکہ اسی سے اس نے اپنے لیے غلط دلیل دی۔
حجاج بن یوسف تاریخ اسلام کا معروف ظالم حکمران ہو گزرا ہے اس نے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اس کو یہ مذکورہ واقعہ بیان کیا اس پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے کہا : کاش وہ اسے یہ بیان نہ کرتے کیونکہ اسی سے اس نے اپنے لیے غلط دلیل دی۔