Book - حدیث 4363

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ الْحُكْمِ فِيمَنْ سَبَّ النَّبِيَّﷺ صحیح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح، وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفٍ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَتَغَيَّظَ عَلَى رَجُلٍ، فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ، فَقُلْتُ: تَأْذَنُ لِي يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ! قَالَ: فَأَذْهَبَتْ كَلِمَتِي غَضَبَهُ، فَقَامَ، فَدَخَلَ، فَأَرْسَلَ إِلَيَّ، فَقَالَ: مَا الَّذِي قُلْتَ آنِفًا؟ قُلْتُ: ائْذَنْ لِي أَضْرِبُ عُنُقَهُ، قَالَ: أَكُنْتَ فَاعِلًا لَوْ أَمَرْتُكَ؟ قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: لَا وَاللَّهِ, مَا كَانَتْ لِبَشَرٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.قَالَ أَبُو دَاوُد: هَذَا لَفْظُ يَزِيدَ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: أَيْ لَمْ يَكُنْ لِأَبِي بَكْرٍ أَنْ يَقْتُلَ رَجُلًا إِلَّا بِإِحْدَى الثَّلَاثِ الَّتِي قَالَهَا رَسُولُ اللَّه صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >كُفْرٌ بَعْدَ إِيمَانٍ، أَوْ زِنًا بَعْدَ إِحْصَانٍ، أَوْ قَتْلُ نَفْسٍ بِغَيْرَ نَفْسٍ<, وَكَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْتُلَ.

ترجمہ Book - حدیث 4363

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: نبی کریم ﷺ کو گالی دینے والے کا حکم سیدنا ابوبرزہ ؓ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابوبکر صدیق ؓ کے پاس تھا کہ وہ کسی آدمی پر ناراض ہوئے اور بہت زیادہ ناراض ہوئے ۔ میں نے کہا : اے خلیفہ رسول ! اجازت دیجئیے کہ میں اس کی گردن مار ڈالوں ؟ تو میری اس بات نے ان کا سب غصہ زائل کر دیا ۔ پھر وہ وہاں سے اٹھ کر گھر چلے گئے اور مجھے بلوا بھیجا اور کہا : تم نے ابھی ابھی کیا کہا تھا ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے کہا : تھا مجھے اجازت دیں میں اس کی گردن مار دوں ۔ فرمایا اگر میں تجھے ایسے کہہ دیتا تو کیا واقعی تم یہ کر گزرتے ؟ میں نے کہا : ہاں ۔ فرمایا نہیں ‘ اللہ کی قسم ! سیدنا محمد ﷺ کے بعد کسی بشر کو یہ مقام حاصل نہیں ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : یہ لفظ یزید بن زریع کے ہیں ۔ امام احمد بن حنبل ؓ نے کہا : یعنی ابوبکر ؓ کو کوئی حق نہیں کہ کسی کو قتل کریں سوائے اس کے کہ تین میں سے کوئی ایک بات ہو ‘ جو رسول اللہ ﷺ نے فرمائی ہے ” ایمان کے بعد کفر ‘ شادی شدہ ہونے کے بعد زنا اور کسی جان کو کسی جان کے بدلے کے بغیر قتل کر ڈالنا اور نبی کریم ﷺ کو حق تھا کہ وہ کسی کو قتل کر ڈالیں ۔
تشریح : نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخصیت کا یہ مقام ومرتبہ نہیں کہ اس کی مخالفت یا بے ادبی کرنے والے کی جان ماردی جائے خواہ کوئی کتنا ہی بڑا بادشاہ ہو یا عزیزومحترم۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی شخصیت کا یہ مقام ومرتبہ نہیں کہ اس کی مخالفت یا بے ادبی کرنے والے کی جان ماردی جائے خواہ کوئی کتنا ہی بڑا بادشاہ ہو یا عزیزومحترم۔