Book - حدیث 4359

كِتَابُ الْحُدُودِ بَابُ الْحُكْمِ فِيمَنِ ارْتَدَّ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ سَعْدٍ، قَالَ: لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ اخْتَبَأَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، فَجَاءَ بِهِ، حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ، فَرَفَعَ رَأْسَهُ، فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا, كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى، فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: >أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ؟<. فَقَالُوا: مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا فِي نَفْسِكَ، أَلَّا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ؟ قَالَ: >إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ<.

ترجمہ Book - حدیث 4359

کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان باب: مرتد ، یعنی دین اسلام سے پھر جانے والے کا حکم سیدنا سعد ( سعد بن ابی وقاص ؓ ) سے روایت کہ جب فتح مکہ کا دن آیا تو عبداللہ بن سعد بن ابو سرح سیدنا عثمان بن عفان ؓ کے ہاں چھپ گیا ‘ پھر سیدنا عثمان ؓ اسے لے آئے حتیٰ کہ نبی کریم ﷺ کے سامنے لا کھڑا کیا اور درخواست کی : اے اللہ کے رسول ! عبداللہ سے بیعت لے لیجئیے ۔ آپ ﷺ نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف دیکھا ‘ تین بار ایسے ہوا ‘ آپ ﷺ ہر بار انکار فرماتے رہے ‘ تیسری بار کے بعد آپ ﷺ نے اس سے بیعت لے لی ۔ پھر اپنے صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا ” کیا تم میں کوئی سمجھدار آدمی نہیں تھا کہ جب میں نے اس کی بیعت لینے سے اپنا ہاتھ روک رکھا تھا تو وہ اس کی طرف اٹھتا اور اسے قتل کر ڈالتا ؟ “ صحابہ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم نہیں جانتے تھے کہ آپ کے جی میں کیا ہے ؟ آپ ہمیں اپنی آنکھ سے اشارہ فر دیتے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کسی نبی کو لائق نہیں کہ اس کی آنکھ خیانت والی ہو ۔ “
تشریح : 1۔ اللہ کے رسول اس کے دین اور اسلام سے مرتد ہو جانے والے کی سزا قتل ہے۔ 2۔ آنکھ سے مخفی اشارہ کرنا آنکھ کی خیانت ہے جو کسی بھی صاحب دین کے لئے روا نہیں اور یہ بہت برا عیب ہے۔ 3۔ اللہ تعالی کے فضل وعنایت کی کوئی انتہا نہیں، حضرت عبد اللہ بن سعد بن ابو سرح رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے رضاعی بھائی تھے بعدازاسلام کچھ عرصہ کے لئے مرتد بھی ہوگئے رسول اللہﷺ نے ابتدا میں ان کے قتل کا حکم بھی دیا تھا مگر اللہ کی توفیق اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی سفارش سے فتح مکہ کے دن ان کی توبہ قبول کر لی گئی تھی۔ اور ان کا اسلام بہت عمدہ رہا۔ سیدنا عثمان کے دور میں مصر کے والی رہے۔افریقہ ذات الصواری اور اساودکے غزوات ان کی اہم مہمات میں سے ہیں 1۔ اللہ کے رسول اس کے دین اور اسلام سے مرتد ہو جانے والے کی سزا قتل ہے۔ 2۔ آنکھ سے مخفی اشارہ کرنا آنکھ کی خیانت ہے جو کسی بھی صاحب دین کے لئے روا نہیں اور یہ بہت برا عیب ہے۔ 3۔ اللہ تعالی کے فضل وعنایت کی کوئی انتہا نہیں، حضرت عبد اللہ بن سعد بن ابو سرح رضی اللہ عنہ، سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے رضاعی بھائی تھے بعدازاسلام کچھ عرصہ کے لئے مرتد بھی ہوگئے رسول اللہﷺ نے ابتدا میں ان کے قتل کا حکم بھی دیا تھا مگر اللہ کی توفیق اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی سفارش سے فتح مکہ کے دن ان کی توبہ قبول کر لی گئی تھی۔ اور ان کا اسلام بہت عمدہ رہا۔ سیدنا عثمان کے دور میں مصر کے والی رہے۔افریقہ ذات الصواری اور اساودکے غزوات ان کی اہم مہمات میں سے ہیں