Book - حدیث 4350

كِتَابُ الْمَلَاحِمِ بَابُ قِيَامِ السَّاعَةِ صحیح حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنِي صَفْوَانُ، عَنْ شُرَيْحِ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ, أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >إِنِّي لَأَرْجُو أَنْ لَا تَعْجِزَ أُمَّتِي عِنْدَ رَبِّهَا, أَنْ يُؤَخِّرَهُمْ نِصْفَ يَوْمٍ<. قِيلَ لِسَعْدٍ: وَكَمْ نِصْفُ ذَلِكَ الْيَوْمِ؟ قَالَ: خَمْسُ مِائَةِ سَنَةٍ.

ترجمہ Book - حدیث 4350

کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں باب: قیامت کے آنے کا بیان سیدنا سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا ” مجھے امید ہے کہ میری امت اپنے رب کے ہاں اس بات سے عاجز نہ ہو گی کہ وہ اسے آدھے دن تک مؤخر فر دے ۔ “ سیدنا سعد ؓ سے پوچھا گیا کہ آدھے دن کی مدت کس قدر ہے ؟ انہوں نے کہا : پانچ سو سال ۔
تشریح : اس کے کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں ان میں سے ایک مفہوم یہ ہے کہ اس کا تعلق یومِ قیا مت سے ہے، یعنی اس روز اللہ تعالٰی غریبوں کو پہلے جنت میں بھیج دے گا اور مال داروں کو ان سے ملنے میں پانچ سو سال کی مدت لگ جائے گی۔ یہ بات دوسری احادیث میں بھی بیان کی گئی ہے۔ اس کے کئی مفہوم بیان کئے گئے ہیں ان میں سے ایک مفہوم یہ ہے کہ اس کا تعلق یومِ قیا مت سے ہے، یعنی اس روز اللہ تعالٰی غریبوں کو پہلے جنت میں بھیج دے گا اور مال داروں کو ان سے ملنے میں پانچ سو سال کی مدت لگ جائے گی۔ یہ بات دوسری احادیث میں بھی بیان کی گئی ہے۔