Book - حدیث 4341

كِتَابُ الْمَلَاحِمِ بَابُ الْأَمْرِ وَالنَّهْيِ ضعيف لكن فقرة أيام الصبر ثابتة حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ عُتْبَةَ بْنِ أَبِي حَكِيمٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ اللَّخْمِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيُّ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا ثَعْلَبَةَ! كَيْفَ تَقُولُ فِي هَذِهِ الْآيَةِ {عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ}[المائدة: 105]؟ قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا, سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: >بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ, حَتَّى إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا، وَهَوًى مُتَّبَعًا، وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً، وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ, فَعَلَيْكَ- يَعْنِي: بِنَفْسِكَ، وَدَعْ عَنْكَ الْعَوَامَّ, فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامَ الصَّبْرِ, الصَّبْرُ فِيهِ مِثْلُ قَبْضٍ عَلَى الْجَمْرِ، لِلْعَامِلِ فِيهِمْ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِهِ<. وَزَادَنِي غَيْرُهُ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْهُمْ؟ قَالَ: >أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ<.

ترجمہ Book - حدیث 4341

کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں باب: امر بالمعروف اور نھی عن المنکر کا بیان ابوامہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوثعلبہ خشنی ؓ سے کہا : اے ابوثعلبہ ! آپ اس آیت کریمہ «عليكم أنفسكم» کے سلسلے میں کیا کہتے ہیں ؟ انہوں نے کہا : اللہ کی قسم ! تم نے اس کے متعلق فی الواقع صاحب علم و خبر سے پوچھا ہے ۔ میں نے اس کے متعلق رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا تھا ، تو آپ ﷺ نے فرمایا تھا ” بلکہ تمہیں چاہیئے کہ نیکی کا حکم دیے جاؤ اور برائی سے روکتے رہو حتیٰ کہ جب دیکھو کہ حرص اور بخیلی کی اتباع ہونے لگی ہے ، لوگ خواہشات نفسانی کے درپے ہو گئے ہیں اور دنیا ہی کو ترجیح دینے لگے ہیں ( آخرت کو بھول گئے ہیں ) اور ہر رائے والا اپنی رائے اور بات ہی کو ترجیح دیتا ہے ۔ ( اس پر خوش اور اصرار کرتا ہے ) تو پھر اپنے آپ کو لازم پکڑ لو اور عوام کی فکر چھوڑ دو ( دوسروں کی گمراہی تمہیں نقصان نہیں دے گی ) ۔ بلاشبہ تمہارے بعد صبر کے دن آنے والے ہیں ، ان میں ( دین و شریعت پر ) صبر کرنا ( اس پر ثابت قدم رہنا ) ایسے ہو گا جیسے آگ کا انگارہ پکڑنا ۔ ان لوگوں میں ( دین کے تقاضوں پر ) عمل کرنے والے کو اس جیسے پچاس عاملوں کا ثواب ملے گا ۔ “ ( عبداللہ بن مبارک نے کہا کہ عتبہ کے علاوہ ) مجھے دوسرے نے بتایا کہ سیدنا ابوثعلبہ ؓ نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ان لوگوں میں سے پچاس عاملوں کے برابر ثواب ملے گا ؟ آپ نے فرمایا ” تمہارے پچاس عاملوں کے برابر ۔ “