Book - حدیث 433

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ إِذَا أَخَّرَ الْإِمَامُ الصَّلَاةَ عَنِ الْوَقْتِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ بْنِ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى عَنْ ابْنِ أُخْتِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ الْأَنْبَارِيُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ الْمَعْنَى عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ أَبِي الْمُثَنَّى الْحِمْصِيِّ عَنْ أَبِي أُبَيٍّ ابْنِ امْرَأَةِ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهَا سَتَكُونُ عَلَيْكُمْ بَعْدِي أُمَرَاءُ تَشْغَلُهُمْ أَشْيَاءُ عَنْ الصَّلَاةِ لِوَقْتِهَا حَتَّى يَذْهَبَ وَقْتُهَا فَصَلُّوا الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُصَلِّي مَعَهُمْ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ وَقَالَ سُفْيَانُ إِنْ أَدْرَكْتُهَا مَعَهُمْ أُصَلِّي مَعَهُمْ قَالَ نَعَمْ إِنْ شِئْتَ

ترجمہ Book - حدیث 433

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: جب امام نماز کو وقت سے مؤخر کرے سیدنا عبادہ بن صامت ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میرے بعد ایک وقت آئے گا کہ تم پر ایسے حکام مسلط ہوں گے جنہیں ان کے دیگر امور نماز سے مشغول رکھیں گے اور وہ انہیں بے وقت کر کے پڑھیں گے ، لہٰذا تم نماز کو بروقت ادا کرنا ۔“ ایک آدمی نے کہا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں ان کی معیت میں نماز پڑھوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہاں اگر تم چاہو ۔ “ اور سفیان کے الفاظ ہیں : اگر میں وہ نماز ان کے ساتھ پاؤں تو ان کے ساتھ مل کر پڑھوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” ہاں اگر تم چاہو ۔ “
تشریح : (1) یعنی اگر کوئی متبع سنت اپنی انفرادیت قائم رکھ سکتا ہواور ایسے لوگوں پرحجت قائم کرتےہوئے ان کےساتھ شریک نہ ہوتا ہو، توجائز ہےاور اگرمل کردوبارہ پڑھے توبھی کوئی حرج نہیں۔یہ نقل ہوگی جیسے اوپر کی احادیث میں گزرا ہے۔ (2)اس حدیث کی پہلی سند میں ایک راوی ہے’’ ابن اخت ،، ( بھانجا ) عبادہ بن صامت۔،، جبکہ صحیح یہ ہے کہ یہ اس کی بیوی کا پیٹا ہےجیسے کہ دوسری سند میں مذکور ہے۔ (1) یعنی اگر کوئی متبع سنت اپنی انفرادیت قائم رکھ سکتا ہواور ایسے لوگوں پرحجت قائم کرتےہوئے ان کےساتھ شریک نہ ہوتا ہو، توجائز ہےاور اگرمل کردوبارہ پڑھے توبھی کوئی حرج نہیں۔یہ نقل ہوگی جیسے اوپر کی احادیث میں گزرا ہے۔ (2)اس حدیث کی پہلی سند میں ایک راوی ہے’’ ابن اخت ،، ( بھانجا ) عبادہ بن صامت۔،، جبکہ صحیح یہ ہے کہ یہ اس کی بیوی کا پیٹا ہےجیسے کہ دوسری سند میں مذکور ہے۔