Book - حدیث 431

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ إِذَا أَخَّرَ الْإِمَامُ الصَّلَاةَ عَنِ الْوَقْتِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ يَعْنِي الْجَوْنِيَّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا ذَرٍّ كَيْفَ أَنْتَ إِذَا كَانَتْ عَلَيْكَ أُمَرَاءُ يُمِيتُونَ الصَّلَاةَ أَوْ قَالَ يُؤَخِّرُونَ الصَّلَاةَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنِي قَالَ صَلِّ الصَّلَاةَ لِوَقْتِهَا فَإِنْ أَدْرَكْتَهَا مَعَهُمْ فَصَلِّهَا فَإِنَّهَا لَكَ نَافِلَةٌ

ترجمہ Book - حدیث 431

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: جب امام نماز کو وقت سے مؤخر کرے سیدنا ابوذر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اے ابوذر ! اس وقت تیرا کیا حال ہو گا جب تجھ پر ایسے حکام ہوں گے جو نمازوں کو مار ڈالیں گے ۔ “ یا یہ فرمایا ” ان میں تاخیر کریں گے ۔ “ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” تم نماز کو اس کے وقت میں پڑھ لیا کرنا اور اگر تم اسے ان کے ساتھ پاؤ تو ان کے ساتھ بھی پڑھ لیا کرنا اور یہ تیرے لیے نفل ہو گی ۔ “
تشریح : (1) اس حدیث میں رسو ل اللہ ﷺ نےایام فتنہ کی خبردی ہے جوتاریخ کےمختلف ادوار میں حکام وقت پرثابت ہوچکی ہےاور اب حکام اورعوام سب ہی اس میں مبتلا ہیں۔( الا من رحم ربی ) (2) نماز کوبے وقت کرکے پڑھنا ’’ اس کی روح نکال دینے ،، کےمترادف ہے، گویا اسے مارڈالا گیا ہو اور ایسی نماز اللہ کےہاں کوئی وزن نہیں رکھتی ۔ (3) ایسی صورت میں جب حاکم یا ہل مسجد ’’افضل اورمختار وقت ،، کےعلاوہ میں نماز ادا کرتے ہو ں تو متبع سنت کوصحیح اورمختار وقت میں اکیلے ہی نماز پڑھنی چاہیے ۔ (4) اگر انسان مسجد میں یا ان کی مجلس میں موجود ہوتو ان کےساتھ مل کر بھی پڑھ لےتاکہ فتنہ نہ ہو اور وحدت قائم رہے۔ (5) غیر معصب کےامور میں حکام وقت کی اطاعت واجب ہے۔ (6) مندرجہ بالا حدیث کی روشنی میں معلوم ہواکہ کوئی شرعی سبب موجو د ہوتو ’’ عصر اور فجر ،، کےبعد بھی نماز جائز ہے۔ (7) اس کی پہلی نماز فرض ہوگی اور دوسری نقل ،خواہ باجماعت ہی کیوں نہ پڑھی ہو۔ (1) اس حدیث میں رسو ل اللہ ﷺ نےایام فتنہ کی خبردی ہے جوتاریخ کےمختلف ادوار میں حکام وقت پرثابت ہوچکی ہےاور اب حکام اورعوام سب ہی اس میں مبتلا ہیں۔( الا من رحم ربی ) (2) نماز کوبے وقت کرکے پڑھنا ’’ اس کی روح نکال دینے ،، کےمترادف ہے، گویا اسے مارڈالا گیا ہو اور ایسی نماز اللہ کےہاں کوئی وزن نہیں رکھتی ۔ (3) ایسی صورت میں جب حاکم یا ہل مسجد ’’افضل اورمختار وقت ،، کےعلاوہ میں نماز ادا کرتے ہو ں تو متبع سنت کوصحیح اورمختار وقت میں اکیلے ہی نماز پڑھنی چاہیے ۔ (4) اگر انسان مسجد میں یا ان کی مجلس میں موجود ہوتو ان کےساتھ مل کر بھی پڑھ لےتاکہ فتنہ نہ ہو اور وحدت قائم رہے۔ (5) غیر معصب کےامور میں حکام وقت کی اطاعت واجب ہے۔ (6) مندرجہ بالا حدیث کی روشنی میں معلوم ہواکہ کوئی شرعی سبب موجو د ہوتو ’’ عصر اور فجر ،، کےبعد بھی نماز جائز ہے۔ (7) اس کی پہلی نماز فرض ہوگی اور دوسری نقل ،خواہ باجماعت ہی کیوں نہ پڑھی ہو۔