كِتَابُ الْمَلَاحِمِ بَابٌ فِي ذِكْرِ الْبَصْرَةِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُمْهَانَ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: >يَنْزِلُ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي بِغَائِطٍ يُسَمُّونَهُ الْبَصْرَةَ, عِنْدَ نَهْرٍ يُقَالُ لَهُ: دِجْلَةُ، يَكُونُ عَلَيْهِ جِسْرٌ, يَكْثُرُ أَهْلُهَا، وَتَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُهَاجِرِينَ- قَالَ ابْنُ يَحْيَى: قَالَ أَبُو مَعْمَرٍ:- وَتَكُونُ مِنْ أَمْصَارِ الْمُسْلِمِينَ-، فَإِذَا كَانَ فِي آخِرِ الزَّمَانِ جَاءَ بَنُو قَنْطُورَاءَ, عِرَاضُ الْوُجُوهِ، صِغَارُ الْأَعْيُنِ حَتَّى, يَنْزِلُوا عَلَى شَطِّ النَّهْرِ، فَيَتَفَرَّقُ أَهْلُهَا ثَلَاثَ فِرَقٍ: فِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ أَذْنَابَ الْبَقَرِ وَالْبَرِّيَّةِ, وَهَلَكُوا، وَفِرْقَةٌ يَأْخُذُونَ لِأَنْفُسِهِمْ, وَكَفَرُوا، وَفِرْقَةٌ يَجْعَلُونَ ذَرَارِيَّهُمْ خَلْفَ ظُهُورِهِمْ وَيُقَاتِلُونَهُمْ, وَهُمُ الشُّهَدَاءُ<.
کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں
باب: بصرے کا بیان
جناب مسلم بن ابوبکرہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے سنا ‘ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” میری امت کے کچھ لوگ زیریں علاقے کی زمین میں اتریں گے جسے بصرہ کہتے ہوں گے جو دریائے دجلہ کے کنارے آباد ہو گا اور اس پر ایک پل ہو گا ۔ اس کی آبادی بہت زیادہ ہو گی اور یہ مہاجروں کا شہر ہو گا ۔ “ ابن یحییٰ نے بیان کیا کہ ابومعمر نے کہا : ” یہ مسلمانوں کا شہر ہو گا ‘ پس جب آخری زمانہ ہو گا تو بنو قنطورا ( ترک ‘ یہ ان کے جد اعلیٰ کا نام ہے ) آئیں گے ‘ ان کے چہرے چوڑے اور آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہوں گی حتیٰ کہ وہ اس دریا کے کنارے اتریں گے تو اس شہر کے لوگ تین جماعتوں میں بٹ جائیں گے ایک جماعت بیلوں کی دمیں پکڑ لے گی اور جنگلوں میں نکل جائے گی اور اس طرح وہ ہلاک ہوں گے ۔ دوسری جماعت اپنے لیے امان طلب کرے گی اور وہ کافر ہو جائیں گے ۔ اور تیسری جماعت وہ ہو گی جو اپنی اولاد ( کی پروا نہ کرتے ہوئے انہیں ) اپنی پیٹھوں پیچھے چھوڑ کر ان کے ساتھ قتال کرے گی اور یہی لوگ عظیم شہداء ہوں گے ۔ “
تشریح :
خلافتِ عباسیہ کے آخری خلیفہ معتصم بااللہ(صفر656ہجری) کے دور میں یہ واقعات ظہور پذید ہو چکیں ہیں۔
2) جب کفار مسلمانوں پر ہجوم کر آئیں تو جہاد فرض ہو جاتا ہے۔ پھر اس سے فرار ہلاکت اور کفار کی پناہ میں آنا کفر ہے۔اور نجات اس کے لیئے جو اس موقع پر اپنی جان کی بازی لگا دے۔
3) حدیث میں وارد علامت بغدا دپر منطبق ہوتی ہیں۔
خلافتِ عباسیہ کے آخری خلیفہ معتصم بااللہ(صفر656ہجری) کے دور میں یہ واقعات ظہور پذید ہو چکیں ہیں۔
2) جب کفار مسلمانوں پر ہجوم کر آئیں تو جہاد فرض ہو جاتا ہے۔ پھر اس سے فرار ہلاکت اور کفار کی پناہ میں آنا کفر ہے۔اور نجات اس کے لیئے جو اس موقع پر اپنی جان کی بازی لگا دے۔
3) حدیث میں وارد علامت بغدا دپر منطبق ہوتی ہیں۔