Book - حدیث 4301

كِتَابُ الْمَلَاحِمِ بَابُ ارْتِفَاعِ الْفِتْنَةِ فِي الْمَلَاحِمِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ نَجْدَةَ، حَدثَنَا إِسْمَاعِيلُ ح، وحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ سَوَّارٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ جَابِرٍ الطَّائِيِّ قَالَ هَارُونُ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَنْ يَجْمَعَ اللَّهُ عَلَى هَذِهِ الْأُمَّةِ سَيْفَيْنِ, سَيْفًا مِنْهَا وَسَيْفًا مِنْ عَدُوِّهَا<.

ترجمہ Book - حدیث 4301

کتاب: اہم معرکوں کا بیان جو امت میں ہونے والے ہیں باب: فتنے ختم کرنے کی ایک تدبیر “یحییٰ بن جابر طائی ؓ سے روایت ہے جب کہہارون بن عبداللہ کی سند میں ، یحییٰ ، سیدنا عوف بن مالک ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ اس امت میں دو تلواریں ہرگز جمع نہیں فرمائے گا کہ ایک تلوار ان کے آپس میں چلے اور دوسری ان کا دشمن چلائے ۔ “
تشریح : مسلمانوں کا آپس میں لڑنا بھڑنا بہت برا فتنہ ہے' مگر اس امت پر بہت بڑا احسان ہے کہ جب بھی باہر کا کوئی دشمن ان پر حملہ آور ہوگا تو مسلمان آپس میں اکھٹے ہو جائیں گے۔ معلوم ہوا کی مسلمانوں کے داخلی تنازعات کو ختم کرنے کے لیئے مشترک بڑے دشمن سےجہاد کا عمل جاری رکھا جانا ضروری ہے۔ ویسے بھی جہاد کے حالات ہر دور میں موجود رہیں گے۔ یہ الگ بات ہے کہ مسلما ن اس فریضہ جہاد کی ادائیگی میں کو تاہی کریں گے۔ بعض محقیقین نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔ مسلمانوں کا آپس میں لڑنا بھڑنا بہت برا فتنہ ہے' مگر اس امت پر بہت بڑا احسان ہے کہ جب بھی باہر کا کوئی دشمن ان پر حملہ آور ہوگا تو مسلمان آپس میں اکھٹے ہو جائیں گے۔ معلوم ہوا کی مسلمانوں کے داخلی تنازعات کو ختم کرنے کے لیئے مشترک بڑے دشمن سےجہاد کا عمل جاری رکھا جانا ضروری ہے۔ ویسے بھی جہاد کے حالات ہر دور میں موجود رہیں گے۔ یہ الگ بات ہے کہ مسلما ن اس فریضہ جہاد کی ادائیگی میں کو تاہی کریں گے۔ بعض محقیقین نے اس کو صحیح قرار دیا ہے۔