Book - حدیث 4261

كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ بَابُ فِي النَّهْيِ عَنْ السَّعْيِ فِي الْفِتْنَةِ صحیح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ عَنِ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >يَا أَبَا ذَرٍّ!<، قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَسَعْدَيْكَ!... فَذَكَرَ الْحَدِيثَ, قَالَ فِيهِ: >كَيْفَ أَنْتَ إِذَا أَصَابَ النَّاسَ مَوْتٌ يَكُونُ الْبَيْتُ فِيهِ بِالْوَصِيفِ؟!< يَعْنِي: الْقَبْرَ، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، أَوْ قَالَ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ: >عَلَيْكَ بِالصَّبْرِ- أَوْ قَالَ: تَصْبِرُ-<، ثُمَّ قَالَ لِي: >يَا أَبَا ذَرٍّ!<، قُلْتُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: >كَيْفَ أَنْتَ إِذَا رَأَيْتَ أَحْجَارَ الزَّيْتِ قَدْ غَرِقَتْ بِالدَّمِ؟<. قُلْتُ: مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ قَالَ: >عَلَيْكَ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ<، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَفَلَا آخُذُ سَيْفِي وَأَضَعُهُ عَلَى عَاتِقِي؟ قَالَ: >شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذَنْ<، قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: >تَلْزَمُ بَيْتَكَ<، قُلْتُ: فَإِنْ دُخِلَ عَلَيَّ بَيْتِي؟ قَالَ: فَإِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ, فَأَلْقِ ثَوْبَكَ عَلَى وَجْهِكَ، يَبُوءُ بِإِثْمِكَ وَإِثْمِهِ. قَالَ أَبُو دَاوُد: لَمْ يَذْكُرِ الْمُشَعَّثَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ غَيْرَ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ.

ترجمہ Book - حدیث 4261

کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان باب: فتنے میں سرگرم ہونا حرام ہے سیدنا ابوذر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اے ابوذر ! “ میں نے جواب میں کہا : میں حاضر ہوں اے اللہ کے رسول ! حاضر ہوں ۔ اور حدیث بیان کی ۔ اس میں ہے ” تیرا کیا حال ہو گا جب لوگ مریں گے اور گھر ایک غلام کی قیمت میں ملے گا ؟ “ مراد ہے قبر ۔ میں نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول بہتر جانتے ہیں ۔ یا کہا : جو اللہ اور اس کا رسول میرے لیے پسند فرمائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” صبر کرنا ۔ “ پھر مجھ سے فرمایا ” اے ابوذر ! “ میں نے کہا : میں حاضر ہوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تیرا کیا حال ہو گا جب یہ مقام ” احجارزیت “ خون میں ڈوب جائے گا ؟ “ میں نے کہا : جو اللہ اور اس کا رسول اللہ میرے لیے پسند فرمائیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” وہیں چلے جانا جہاں کے تم ہو ۔ “ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا میں اپنی تلوار لے کر اپنے کندھے پر نہ رکھ لوں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” تب تو تو انہی لوگوں میں شریک ہو جائے گا ۔ “ میں عرض کیا : آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ فرمایا ” اپنے گھر میں پڑے رہنا ۔ “ میں نے کہا : اگر کوئی میرے گھر میں گھس آئے تو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر تجھے اندیشہ ہو کہ تلوار کی چمک سے تم سہم جاؤ گے تو اپنے چہرے پر کپڑا ڈال لینا ‘ وہ تمہارے اور اپنے گناہ سمیٹ لے گا ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس روایت میں حماد بن زید کے علاوہ اور کسی نے مشعث بن طریف کا ذکر نہیں کیا ۔