Book - حدیث 4260

كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ بَابُ فِي النَّهْيِ عَنْ السَّعْيِ فِي الْفِتْنَةِ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ رَقَبَةَ بْنِ مَصْقَلَةَ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ- يَعْنِي: ابْنَ سَمُرَةَ-، قَالَ: كُنْتُ آخِذًا بِيَدِ ابْنِ عُمَرَ فِي طَرِيقٍ مِنْ طُرُقِ الْمَدِينَةِ، إِذْ أَتَى عَلَى رَأْسٍ مَنْصُوبٍ، فَقَالَ: شَقِيَ قَاتِلُ هَذَا! فَلَمَّا مَضَى, قَالَ: وَمَا أُرَى هَذَا إِلَّا قَدْ شَقِيَ! سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: >مَنْ مَشَى إِلَى رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي لِيَقْتُلَهُ فَلْيَقُلْ هَكَذَا، فَالْقَاتِلُ فِي النَّارِ، وَالْمَقْتُولُ فِي الْجَنَّةِ<. قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرٍ أَوْ سُمَيْرَةَ وَرَوَاهُ لَيْثُ بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، عَنْ عَوْنٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سُمَيْرَةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ لِيَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ يَعْنِي بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ و قَالَ هُوَ فِي كِتَابِي ابْنُ سَبَرَةَ وَقَالُوا سَمُرَةَ وَقَالُوا سُمَيْرَةَ هَذَا كَلَامُ أَبِي الْوَلِيدِ.

ترجمہ Book - حدیث 4260

کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان باب: فتنے میں سرگرم ہونا حرام ہے عبدالرحمٰن بن سمرہ کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابن عمر ؓ کا ہاتھ پکڑے مدینے کے ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اچانک ایک سر دیکھا جو کسی چیز پر لٹکایا گیا تھا ۔ سیدنا ابن عمر ؓ کہنے لگے : اس کا قاتل بڑا بدبخت ہے ۔ جب آگے بڑھ گئے تو بولے ، میرا خیال ہے کہ یہ بڑا بدبخت ہے ۔ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سنا ہے ‘ فرماتے تھے ” جو آدمی میری امت کے کسی آدمی کو قتل کرنے کے لیے چلے تو اسے اسی طرح کرنا چاہیئے یعنی اپنی گردن بڑھا دے ۔ قاتل دوزخ میں ہے اور مقتول جنت میں ۔ “ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں اس روایت کو ثوری نے بواسطہ عون ‘ عبدالرحمٰن بن سمیر یا عبدالرحمٰن بن سمیرہ سے روایت کیا ہے اور لیث بن ابی سلیم نے بواسطہ عون ‘ عبدالرحمٰن بن سمیرہ سے ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں مجھے حسن بن علی نے بیان کیا کہ ابوولید نے یہ حدیث ابو عوانہ سے روایت کی اور کہا کہ میری کتاب میں ( راوی کا نام ) ابن سبرہ درج ہے جبکہ دوسرے راوی سمرہ اور کئی سمیرہ کہتے ہیں اور یہ کلام ابوولید کا ہے ۔