Book - حدیث 4258

كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ بَابُ فِي النَّهْيِ عَنْ السَّعْيِ فِي الْفِتْنَةِ ضعيف الإسناد حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ خِرَاشٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ رَاشِدٍ الْجَزَرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ وَابِصَةَ الْأَسَدِيُّ، عَنْ أَبِيهِ وَابِصَةَ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ... فَذَكَرَ بَعْضَ حَدِيثِ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ: >قَتْلَاهَا كُلُّهُمْ فِي النَّارِ<، قَالَ فِيهِ: قُلْتُ: مَتَى ذَلِكَ يَا ابْنَ مَسْعُودٍ؟ قَالَ: تِلْكَ أَيَّامُ الْهَرْجِ, حَيْثُ لَا يَأْمَنُ الرَّجُلُ جَلِيسَهُ! قُلْتُ: فَمَا تَأْمُرُنِي إِنْ أَدْرَكَنِي ذَلِكَ الزَّمَانُ؟ قَالَ: تَكُفُّ لِسَانَكَ وَيَدَكَ، وَتَكُونُ حِلْسًا مِنْ أَحْلَاسِ بَيْتِكَ، فَلَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ طَارَ قَلْبِي مَطَارَهُ، فَرَكِبْتُ حَتَّى أَتَيْتُ دِمَشْقَ، فَلَقِيتُ خُرَيْمَ بْنَ فَاتِكٍ، فَحَدَّثْتُهُ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا, هُوَ لَسَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا حَدَّثَنِيهِ ابْنُ مَسْعُودٍ.

ترجمہ Book - حدیث 4258

کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان باب: فتنے میں سرگرم ہونا حرام ہے سیدنا ابن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو فرماتے سنا ، تو ابوبکرہ والی حدیث کا کچھ حصہ بیان کیا ۔ فرمایا ” اس کے مقتولین سبھی آگ میں جائیں گے “ اس روایت میں ہے ‘ وابصہ نے پوچھا : اے ابن مسعود ! یہ کب ہو گا ؟ انہوں نے فرمایا ” یہ ہرج ( قتل اور فتنوں ) کے دن ہوں گے ‘ جب کوئی آدمی اپنے ساتھ بیٹھنے والے سے بھی امن میں نہ ہو گا ۔ “ میں نے کہا : آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں اگر میری زندگی میں یہ دن آ گئے تو ؟ تو انہوں نے کہا : اپنی زبان بند اور اپنے ہاتھ کو روکے رکھنا اور اپنے گھر کی کوئی چٹائی بن جانا ۔ پھر جب سیدنا عثمان ؓ قتل ہوئے تو میرے دل میں اچانک خیال آیا ( کہیں یہ وہی فتنہ نہ ہو ) تو میں سوار ہوا حتیٰ کہ دمشق پہنچا اور جناب خریم بن فاتک ؓ سے ملا ۔ میں نے ان کو سب بتایا ‘ تو انہوں نے اللہ کی قسم کھائی جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ اس نے بھی رسول اللہ ﷺ سے یہی سنا ہے جیسے کہ مجھے سیدنا ابن مسعود ؓ نے بیان کیا تھا ۔