كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ بَابُ فِي النَّهْيِ عَنْ السَّعْيِ فِي الْفِتْنَةِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُثْمَانَ الشَّحَّامِ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُسْلِمُ بْنُ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّهَا سَتَكُونُ فِتْنَةٌ، يَكُونُ الْمُضْطَجِعُ فِيهَا خَيْرًا مِنَ الْجَالِسِ، وَالْجَالِسُ خَيْرًا مِنَ الْقَائِمِ، وَالْقَائِمُ خَيْرًا مِنَ الْمَاشِي، وَالْمَاشِي خَيْرًا مِنَ السَّاعِي. قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! مَا تَأْمُرُنِي؟ قَالَ: مَنْ كَانَتْ لَهُ إِبِلٌ فَلْيَلْحَقْ بِإِبِلِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ غَنَمٌ فَلْيَلْحَقْ بِغَنَمِهِ، وَمَنْ كَانَتْ لَهُ أَرْضٌ فَلْيَلْحَقْ بِأَرْضِه، قَالَ: فَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ شَيْءٌ مِنْ ذَلِكَ؟ قَالَ: فَلْيَعْمِدْ إِلَى سَيْفِهِ، فَلْيَضْرِبْ بِحَدِّهِ عَلَى حَرَّةٍ، ثُمَّ لِيَنْجُ مَا اسْتَطَاعَ النَّجَاءَ.
کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان
باب: فتنے میں سرگرم ہونا حرام ہے
جناب مسلم بن ابوبکرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” عنقریب فتنہ ہو گا اس میں لیٹا ہوا آدمی بیٹھنے والے سے بہتر ہو گا ‘ اور بیٹھا ہوا کھڑے ہوئے کی نسبت بہتر ہو گا ‘ اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہو گا ‘ اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہو گا ۔ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” جس کے پاس اونٹ ہوں وہ اپنے اونٹوں میں چلا جائے ۔ اور جس کی بکریاں ہوں وہ اپنی بکریوں میں چلا جائے ۔ اور جس کی کھیتی ہو وہ اپنی زمین میں چلا جائے ۔ “ کہا کہ جس کے پاس ان میں سے کچھ نہ ہو ؟ آپ ﷺ نے فرمایا وہ اپنی تلوار لے اور اس کی دھار کو پتھر پر مارے ( اسے کند کر دے ) اور پھر جہاں تک ہو سکے ( فتنے میں شریک ہونے سے ) بچنے کی کوشش کرے ۔ “
تشریح :
سب سے بڑا فتنہ یہ ہو گا کہ عام لوگ بے دین ہو کر اپنی من مرضی کے طابع ہوتے ہوئے وقتی فوائد حاصل کرنے کے درپے ہونگے اور دوسروں کو بھی اس پر مجبور کریں گے۔ تو ایسے حالات میں سوائے مذکو رہ بالا علاج کے کہ انسان آبادیوں سے اور فسادیوں سے دور بھاگ جائے اور کو ئی چارہ نہیں ہو گا۔
سب سے بڑا فتنہ یہ ہو گا کہ عام لوگ بے دین ہو کر اپنی من مرضی کے طابع ہوتے ہوئے وقتی فوائد حاصل کرنے کے درپے ہونگے اور دوسروں کو بھی اس پر مجبور کریں گے۔ تو ایسے حالات میں سوائے مذکو رہ بالا علاج کے کہ انسان آبادیوں سے اور فسادیوں سے دور بھاگ جائے اور کو ئی چارہ نہیں ہو گا۔