Book - حدیث 4252

كِتَابُ الْفِتَنِ وَالْمَلَاحِمِ بَابُ ذِكْرِ الْفِتَنِ وَدَلَائِلِهَا صحیح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ، عَنْ ثَوْبَانَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِيَ الْأَرْضَ- أَوْ قَالَ: إِنَّ رَبِّي زَوَى لِيَ الْأَرْضَ-، فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا, وَإِنَّ مُلْكَ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا، وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ, الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ، وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ، فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ لِي: يَا مُحَمَّدُ! إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً, فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ، وَلَا أُهْلِكُهُمْ بِسَنَةٍ بِعَامَّةٍ، وَلَا أُسَلِّطُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ, وَلَوِ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مِنْ بَيْنِ أَقْطَارِهَا،- أَوْ قَالَ: بِأَقْطَارِهَا- حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا، وَحَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يَسْبِي بَعْضًا, وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلَى أُمَّتِي الْأَئِمَّةَ الْمُضِلِّينَ، وَإِذَا وُضِعَ السَّيْفُ فِي أُمَّتِي لَمْ يُرْفَعْ عَنْهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَلَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَلْحَقَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي بِالْمُشْرِكِينَ، وَحَتَّى تَعْبُدَ قَبَائِلُ مِنْ أُمَّتِي الْأَوْثَانَ, وَإِنَّهُ سَيَكُونُ فِي أُمَّتِي كَذَّابُونَ ثَلَاثُونَ, كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ، وَأَنَا خَاتَمُ النَّبِيِّينَ، لَا نَبِيَّ بَعْدِي، وَلَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي عَلَى الْحَقِّ: قَالَ ابْنُ عِيسَى ظَاهِرِينَ، ثُمَّ اتَّفَقَا لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَالَفَهُمْ, حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللَّهِ.

ترجمہ Book - حدیث 4252

کتاب: فتنوں اور جنگوں کا بیان باب: فتنوں کا بیان اور ان کے دلائل سیدنا ثوبان ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بیشک اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین کو لپیٹا اور میں نے اس کی مشرقوں اور مغربوں کو دیکھا اور بلاشبہ میری امت کی عمل داری وہاں تک پہنچے گی جہاں تک اسے میرے لیے لپیٹا گیا ہے ‘ اور مجھے سرخ و سفید ( سونا چاندہ ) دو خزانے دیے گئے ہیں ۔ اور میں نے اپنے رب تعالیٰ سے سوال کیا ہے کہ میری امت کو عام قحط سے ہلاک نہ فرمائے اور ان پر ان کے اپنے اندر کے علاوہ باہر سے کوئی دشمن مسلط نہ ہو جو انہیں ہلاک کر کے رکھ دے ۔ تو میرے رب نے مجھے فرمایا ” اے محمد ( ﷺ ) ! میں جب کوئی فیصلہ کرتا ہوں تو اسے رد نہیں کیا جاتا ۔ میں ( تیری امت کے ) ان لوگوں کو عام قحط سے ہلاک نہیں کروں گا اور ان کے اپنے اندر کے علاوہ باہر سے کوئی دشمن مسلط نہیں کروں گا جو انہیں ہلاک کر کے رکھ دے اگرچہ سب ملکوں والے ان پر چڑھ دوڑیں ( تو انہیں ہلاک نہیں کر سکیں گے ) البتہ یہ آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کریں گے اور ایک دوسرے کو قید کریں گے ۔ “ ( آپ ﷺ نے فرمایا ) ” مجھے اپنی امت پر گمراہ اماموں کا خوف ہے ۔ اور جب ان میں ایک بار تلوار پڑ گئی تو قیامت تک اٹھائی نہیں جائے گی ۔ اور اس وقت تک قیامت نہیں آئے گی جب تک کہ میری امت کے کچھ قبائل مشرکوں کے ساتھ نہ مل جائیں اور کچھ قبیلے بتوں کی عبادت نہ کرنے لگیں ۔ اور عنقریب میری امت میں کذاب اور جھوٹے لوگ ظاہر ہوں گے ‘ ان کی تعداد تیس ہو گی ‘ ان میں سے ہر ایک کا دعوی ہو گا کہ وہ نبی ہے ۔ حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں ‘ میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔ اور میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر رہے گا ۔ ابن عیسیٰ نے کہا : حق پر غالب رہے گا ۔ ان کا کوئی مخالف ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا حتیٰ کہ اللہ کا فیصلہ آ جائے گا ۔ “
تشریح : ) اس مضمون کی احادیث میں بشارت ہے کہ امتِ مسلمہ کی عملداری مشرق و مگرب کی انتہاؤں تک پہنچے گی۔ اس کا کسی قدر اظہار ہو چکا ہے اور انشا اللہ مزید بھی ہو گا۔ 2) سرخ و سفید سے مراد سونے چاندی کی دولت ہے۔ اور فی الواقع دنیا میں مجمو عی طور پر دولت کے مصادر و منابع جس قدر مسلمانوں کے پاس ہیں کسی اور امت کے پاس نہیں ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ موجودہ حا لات میں مسلمان اپنی نادانی اور اللہ کے عقاب (مجھے لگتا ہے سے عتاب ہونا چاہیئے لیکن جیسا فائل میں لکھا ہے میں ویسا ہی لکھ رہی ہوں) کی وجہ سے اس میں فتنے میں مبتلا ہیں اور دوسری قومیں انکی دولت سے فائدہ اُٹھا رہی ہیں۔ 3) اس امت میں کلی اور اجتماعی قحط نہیں پڑے گا جزوی ہو سکتا ہے۔ 4) اس امت پر براہِ راست کو ئی دوسری قوم مسلط نہیں ہو گی وہ ہمیشہ مسلمانوں ہی میں سے کچھ لوگ ان کے خلاف استعمال کر کے انکو مغلوب کریں گے۔ تاریخ میں یہ حقائق نمایاں اور موجودہ حالات اس کی گواہی دے رہے ہیں۔ 5) ائمہ مُضلین (گمراہ امام) دینی ہوں یا سیاسی یہی امت کے لیئے سب سے بڑا فتنہ ہے۔ اور عوام کالا نعام بالعموم اپنے ائمہ و حکام ہی کے پیرو ہو کرتے ہیں۔ 6) اور اس حقیقت سے انکا رنہیں کہ جب سے امت میں تلوار پڑی ہے اُتھ نہیں سکی۔ لا حول ولاقوةالاباالله ۔ 7) بالآخر امت سے علم اُٹھا لیا جائے گا جہالت عام ہو جا ئے گی حتی کہ لوگ صریح شرک جلی بلکہ بت پرستی میں مبتلا ہو نگے۔ ونسال اللہ السلام 8) مسیلمہ کذاب سے لیکر اب تک وقتاََ فوقتاََجھوٹے نبی ظاہر ہوتے رہے ہیں اور شائد اور بھی ہونگے جیسے کہ ہندوستان میں مرزا غلام احمد قادیانی اپنے وقت کا ایک طاغوت ہو گزرا ہے انکی مجمو عی تعداد تو نا معلو م کتنی ہو مگر ان میں سے تیس بہت نمایاں ہونگے۔ 9) امت میں سے حق اور اہلِ حق کبھی ناپید نہیں ہونگے۔تھوڑے بہت ہر جگہ اپنے آپ کو ظاہر اور نمایاں رکھیں گے جو ایک تاریخی حقیقت ہے اور زبانِ نبوت سے آ ئیندہ کے لیئے پیشین گو ئی بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والحمد للہ علٰی ذلک۔ ) اس مضمون کی احادیث میں بشارت ہے کہ امتِ مسلمہ کی عملداری مشرق و مگرب کی انتہاؤں تک پہنچے گی۔ اس کا کسی قدر اظہار ہو چکا ہے اور انشا اللہ مزید بھی ہو گا۔ 2) سرخ و سفید سے مراد سونے چاندی کی دولت ہے۔ اور فی الواقع دنیا میں مجمو عی طور پر دولت کے مصادر و منابع جس قدر مسلمانوں کے پاس ہیں کسی اور امت کے پاس نہیں ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ موجودہ حا لات میں مسلمان اپنی نادانی اور اللہ کے عقاب (مجھے لگتا ہے سے عتاب ہونا چاہیئے لیکن جیسا فائل میں لکھا ہے میں ویسا ہی لکھ رہی ہوں) کی وجہ سے اس میں فتنے میں مبتلا ہیں اور دوسری قومیں انکی دولت سے فائدہ اُٹھا رہی ہیں۔ 3) اس امت میں کلی اور اجتماعی قحط نہیں پڑے گا جزوی ہو سکتا ہے۔ 4) اس امت پر براہِ راست کو ئی دوسری قوم مسلط نہیں ہو گی وہ ہمیشہ مسلمانوں ہی میں سے کچھ لوگ ان کے خلاف استعمال کر کے انکو مغلوب کریں گے۔ تاریخ میں یہ حقائق نمایاں اور موجودہ حالات اس کی گواہی دے رہے ہیں۔ 5) ائمہ مُضلین (گمراہ امام) دینی ہوں یا سیاسی یہی امت کے لیئے سب سے بڑا فتنہ ہے۔ اور عوام کالا نعام بالعموم اپنے ائمہ و حکام ہی کے پیرو ہو کرتے ہیں۔ 6) اور اس حقیقت سے انکا رنہیں کہ جب سے امت میں تلوار پڑی ہے اُتھ نہیں سکی۔ لا حول ولاقوةالاباالله ۔ 7) بالآخر امت سے علم اُٹھا لیا جائے گا جہالت عام ہو جا ئے گی حتی کہ لوگ صریح شرک جلی بلکہ بت پرستی میں مبتلا ہو نگے۔ ونسال اللہ السلام 8) مسیلمہ کذاب سے لیکر اب تک وقتاََ فوقتاََجھوٹے نبی ظاہر ہوتے رہے ہیں اور شائد اور بھی ہونگے جیسے کہ ہندوستان میں مرزا غلام احمد قادیانی اپنے وقت کا ایک طاغوت ہو گزرا ہے انکی مجمو عی تعداد تو نا معلو م کتنی ہو مگر ان میں سے تیس بہت نمایاں ہونگے۔ 9) امت میں سے حق اور اہلِ حق کبھی ناپید نہیں ہونگے۔تھوڑے بہت ہر جگہ اپنے آپ کو ظاہر اور نمایاں رکھیں گے جو ایک تاریخی حقیقت ہے اور زبانِ نبوت سے آ ئیندہ کے لیئے پیشین گو ئی بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ والحمد للہ علٰی ذلک۔