Book - حدیث 425

كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي الْمُحَافَظَةِ عَلَى وَقْتِ الصَّلَوَاتِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصُّنَابِحِيِّ قَالَ زَعَمَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَنَّ الْوِتْرَ وَاجِبٌ فَقَالَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ كَذَبَ أَبُو مُحَمَّدٍ أَشْهَدُ أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اللَّهُ تَعَالَى مَنْ أَحْسَنَ وُضُوءَهُنَّ وَصَلَّاهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُكُوعَهُنَّ وَخُشُوعَهُنَّ كَانَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عَلَى اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ

ترجمہ Book - حدیث 425

کتاب: نماز کے احکام ومسائل باب: نمازوں(کے وقت) کی پابندی کا بیان جناب عبداللہ بن صنابحی سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ ابو محمد ( انصاری صحابی ) کا خیال ہے کہ وتر واجب ہے ۔ سیدنا عبادہ بن صامت ؓ نے ( سنا تو ) کہا : ابو محمد نے غلط کہا ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ ﷺ فرماتے تھے ” پانچ نمازیں اللہ نے فرض کی ہیں ، جو ان کا وضو عمدہ بنائے اور انہیں ان کے اوقات پر ادا کرے ، ان کے رکوع اور خشوع کامل رکھے ، تو ایسے شخص کے لیے اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اسے بخش دے گا ، اور جو یہ نہ کرے تو اس کے لیے اللہ کا کوئی وعدہ نہیں ہے اگر چاہے تو معاف کر دے اور اگر چاہے تو عذاب دے ۔ “
تشریح : (1) ابومحمد ’’ صحابی ہیں۔ان کے نام کی تعیین میں اختلاف ہے۔مسعود بن اوس زید بن اصرم یا مسعود بن زید سبیع یا قیس بن عامرخولانی یا مسعود بن یزید سعد بن اوس قیس بن عبایہ وغیرہ کئی نام بیان ہوئے ہیں۔( الاصابۃ لابن حجر)۔ (2) حضرت عبادہ کےکہنے کامقصد یہ ہے کہ ’’ وتر پانچ نمازوں کی طرح فرض اورواجب نہیں ہے۔،، مگر مسنون ومؤکد ہونے میں کوئی اختلاف نہیں جیسے ثابت ہےکہ رسول اللہ ﷺ سفر میں بھی وتر نہ چھوڑتے تھے۔ (3) کامل ومقبول نماز کےلیے تمام سنن وواجبات کوجاننا اوران پرعمل کرنا چاہیے یعنی مسنون کامل وضو، مشروع افضل وقت ،اعتدال ارکان اور حضور قلب وغیرہ ۔ (4) اللہ کےوعد ے ، جواس کی شریعت میں بیان کئے گئے ہیں،اعمال حسنہ ہی پرموقوف ہیں۔ (5) ان کے بغیر بھی اللہ جسے چاہے معاف فرمادے یاعذاب دے اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا ۔( لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون ) (الانبیا ء : 23) (1) ابومحمد ’’ صحابی ہیں۔ان کے نام کی تعیین میں اختلاف ہے۔مسعود بن اوس زید بن اصرم یا مسعود بن زید سبیع یا قیس بن عامرخولانی یا مسعود بن یزید سعد بن اوس قیس بن عبایہ وغیرہ کئی نام بیان ہوئے ہیں۔( الاصابۃ لابن حجر)۔ (2) حضرت عبادہ کےکہنے کامقصد یہ ہے کہ ’’ وتر پانچ نمازوں کی طرح فرض اورواجب نہیں ہے۔،، مگر مسنون ومؤکد ہونے میں کوئی اختلاف نہیں جیسے ثابت ہےکہ رسول اللہ ﷺ سفر میں بھی وتر نہ چھوڑتے تھے۔ (3) کامل ومقبول نماز کےلیے تمام سنن وواجبات کوجاننا اوران پرعمل کرنا چاہیے یعنی مسنون کامل وضو، مشروع افضل وقت ،اعتدال ارکان اور حضور قلب وغیرہ ۔ (4) اللہ کےوعد ے ، جواس کی شریعت میں بیان کئے گئے ہیں،اعمال حسنہ ہی پرموقوف ہیں۔ (5) ان کے بغیر بھی اللہ جسے چاہے معاف فرمادے یاعذاب دے اسے کوئی نہیں پوچھ سکتا ۔( لا یسئل عما یفعل وھم یسئلون ) (الانبیا ء : 23)