كِتَابُ الصَّلَاةِ بَابٌ فِي وَقْتِ الصُّبْحِ صحیح حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٍ بِمُرُوطِهِنَّ مَا يُعْرَفْنَ مِنْ الْغَلَسِ
کتاب: نماز کے احکام ومسائل
باب: نماز فجر کا وقت
۔ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے روايت ہے ، وہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز پڑھتے ( اور اس کے بعد ) عورتیں اپنی چادروں میں لپٹی لوٹتیں تو اندھیرے کے باعث پہچانی نہ جاتی تھیں ۔
تشریح :
(1) ا س حدیث سےمعلوم ہواکہ رسول اللہ ﷺ اس حدتک اول وقت میں نماز ادا کرتے تھے کہ بعد ازنماز بھی اندھیرا باقی ہوتا تھا اوردو رسےمعلوم نہ ہوتا تھا کہ کوئی عورت آرہی ہے یا مرد؟ ورنہ پردہ دار خاتون کےپہچانے جانے کےکوئی معنی نہیں۔
(2) خلافت راشدہ کےدور میں بھی اصحاب کرام کایہ معمول تھاکہ وہ فجر کی نماز ’’ غلس،، یعنی اندھیر ے میں پڑھا کرتےتھے۔
(3) عورتوں کوبھی نماز کےلیے مسجد میں حاضرہونے کی اجازت ہےاوروہ اندھیرے کےاوقات میں بھی نماز کےلیے آسکتی ہیں مگران پرفرض ہے کہ شرعی آداب کےتحت اجازت لے کر آئیں ، باپردہ ہوکرنکلیں ۔خوشبولگا کراور آواز دار زیور پہن کرنہ آئیں۔
(1) ا س حدیث سےمعلوم ہواکہ رسول اللہ ﷺ اس حدتک اول وقت میں نماز ادا کرتے تھے کہ بعد ازنماز بھی اندھیرا باقی ہوتا تھا اوردو رسےمعلوم نہ ہوتا تھا کہ کوئی عورت آرہی ہے یا مرد؟ ورنہ پردہ دار خاتون کےپہچانے جانے کےکوئی معنی نہیں۔
(2) خلافت راشدہ کےدور میں بھی اصحاب کرام کایہ معمول تھاکہ وہ فجر کی نماز ’’ غلس،، یعنی اندھیر ے میں پڑھا کرتےتھے۔
(3) عورتوں کوبھی نماز کےلیے مسجد میں حاضرہونے کی اجازت ہےاوروہ اندھیرے کےاوقات میں بھی نماز کےلیے آسکتی ہیں مگران پرفرض ہے کہ شرعی آداب کےتحت اجازت لے کر آئیں ، باپردہ ہوکرنکلیں ۔خوشبولگا کراور آواز دار زیور پہن کرنہ آئیں۔