كِتَابُ الْخَاتَمِ بَابُ مَا جَاءَ فِي اتِّخَاذِ الْخَاتَمِ صحيح الإسناد حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ... بِمَعْنَى حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ (4214)، زَادَ: فَكَانَ فِي يَدِهِ حَتَّى قُبِضَ، وَفِي يَدِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى قُبِضَ، وَفِي يَدِ عُمَرَ حَتَّى قُبِضَ، وَفِي يَدِ عُثْمَانَ، فَبَيْنَمَا هُوَ عِنْدَ بِئْرٍ, إِذْ سَقَطَ فِي الْبِئْرِ، فَأَمَرَ بِهَا، فَنُزِحَتْ فَلَمْ يَقْدِرْ عَلَيْهِ.
کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل باب: انگوٹھی بنوانا جائز ہے قتادہ نے سیدنا انس ؓ سے مذکورہ بالا حدیث عیسیٰ بن یونس کے ہم معنی روایت کی اس میں اضافہ ہے کہ پھر یہ انگوٹھی آپ ﷺ کے ہاتھ میں رہی حتیٰ کہ آپ ﷺ کی وفات ہو گئی ‘ پھر سیدنا ابوبکر ؓ کے ہاتھ میں رہی حتیٰ کہ ان کی وفات ہو گئی ‘ پھر سیدنا عمر ؓ کے ہاتھ میں رہی حتیٰ کہ ان کی وفات ہو گئی ‘ پھر سیدنا عثمان ؓ کے ہاتھ میں آئی ۔ اور پھر وہ ایک کنویں کے کنارے بیٹھے تھے کہ اتفاقاً اس میں گر گئی ۔ تو انہوں نے حکم دیا اور اس کا سارا پانی نکالا گیا ۔ مگر لوگ اسے تلاش کرنے سے عاجز رہے ۔